ہائیکورٹ کے ججز کے خط کا معاملہ: حکومت کا انکوائری کرانے کا اعلان

172

اسلام آباد: وفاقی حکومت  نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6  ججز کےخط کے معاملے پر انکوائری کرانےکا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم جوڈیشنل کونسل کو خط لکھا گیا تھا جس میں عدلیہ کے معاملات میں مبینہ مداخلت پر سوموٹو لینے اور جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اسلام آباد میں اٹارنی جنرل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خط لکھ کر ججز مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے یا نہیں اس کا فیصلہ وہ عدلیہ پر چھوڑتے ہیں۔ انہوں نے عدلیہ میں مداخلت کی تحقیقات 2018 یا اس سے پہلے سے شروع کرنے کی بھی حمایت کی۔

رپورٹس کے مطابق اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیراعظم نے مصروفیات کے باوجود چیف جسٹس سے ملاقات کا فیصلہ کیا، چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے جاری رہی، ملاقات میں چیف جسٹس اور  سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ موجود تھے، وزیراعظم نے کہا عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت انکوائری کمیشن بنایا جائے گا، کل اس معاملے پر اوپن بات چیت ہو گی، وزیراعظم چاہتے ہیں ایک رکنی کمیشن ہو تاکہ انکوائری بہترین ہو سکے، کمیشن کیلئے جسٹس ناصر الملک کا نام بھی زیر غور ہے، اگلے دو چار دنوں میں کمیشن کے حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا، چیف جسٹس قاضی فائرعیسٰی نے کمیشن بنانے کی حمایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا فرض ہے کہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیئے، وزیراعظم کل کابینہ کے سامنے معاملہ رکھیں گے، غیرجانبدار ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں انکوائری ہوگی۔