قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

214

سب پر وہ محیط ہے اور اس نے اْن کو شمار کر رکھا ہے۔ سب قیامت کے روز فرداً فرداً اس کے سامنے حاضر ہوں گے۔ یقینا جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان اْن کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔ پس اے محمدؐ، اِس کلام کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے کہ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔ ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں، پھر آج کہیں تم ان کا نشان پاتے ہو یا اْن کی بھنک بھی کہیں سنائی دیتی ہے؟۔ (سورۃ مریم:94تا 98)

سیدنا سلمان فارسیؓفرماتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو نبی اکرمؐ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! تم پر ایک عظیم اور مبارک مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانی عشرہ مغفرت اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے، جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام (خادم اور ملازم وغیرہ) کے بوجھ کو ہلکا کردے تو اللہ جل شانہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور آگ سے آزادی دیتے ہیں، اے لوگو! اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو: ۱:کلمہ طیبہ لا الٰہ الا اللہ،۲: استغفار، ۳: جنت کی طلب، ۴: آگ سے پناہ۔‘‘ (مشکوٰۃ، البیہقی فی شعب الایمان)