قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

271

پھر تو نے دیکھا اْس شخص کو جو ہماری آیات کو ماننے سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مال اور اولاد سے نوازا ہی جاتا رہوں گا؟۔ کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے یا اس نے رحمان سے کوئی عہد لے رکھا ہے؟۔ ہرگز نہیں، جو کچھ یہ بکتا ہے اسے ہم لکھ لیں گے اور اس کے لیے سزا میں اور زیادہ اضافہ کریں گے۔ جس سر و سامان اور لاؤ لشکر کا یہ ذکر کر رہا ہے وہ سب ہمارے پاس رہ جائے گا اور یہ اکیلا ہمارے سامنے حاضر ہوگا۔ اِن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے کچھ خدا بنا رکھے ہیں تاکہ وہ اِن کے پشتیبان ہوں۔ کوئی پشتیبان نہ ہوگا وہ سب ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور الٹے اِن کے مخالف بن جائیں گے۔ (سورۃ مریم:77تا82)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز (مغرب) سے پہلے تازہ کھجوروں سے روزہ اِفطار کرتے تھے، اور اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک خرما کے چند دانوں سے اِفطار فرماتے تھے، اور اگر وہ بھی میسر نہ آتے تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔ (مشکوٰۃ)سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ اِفطار کرتے تو فرماتے: ’’ذھب الظماً وابتلت العروق وثبت الأجر ان شاء اللہ‘‘۔ ترجمہ: ’’پیاس جاتی رہی، انتڑیاں تر ہوگئیں، اور اَجر ان شاء اللہ ثابت ہوگیا‘‘۔