قال اللہ تعالیٰ وقال رسو ل اللہ ﷺ

242

اوراْسے خوب نفع حاصل ہوا یہ کچھ پا کر ایک دن وہ اپنے ہمسائے سے بات کرتے ہوئے بولا ’’میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور تجھ سے زیادہ طاقتور نفری رکھتا ہوں‘‘۔ پھر وہ اپنی جنّت میں داخل ہوا اور اپنے نفس کے حق میں ظالم بن کر کہنے لگا ’’میں نہیں سمجھتا کہ یہ دولت کبھی فنا ہو جائے گی۔ اور مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی کبھی آئے گی تاہم اگر کبھی مجھے اپنے رب کے حضور پلٹایا بھی گیا تو ضرور اِس سے بھی زیادہ شاندار جگہ پاؤں گا‘‘۔ اْس کے ہمسائے نے گفتگو کرتے ہوئے اس سے کہا ’’کیا تو کفر کرتا ہے اْس ذات سے جس نے تجھے مٹی سے اور پھر نطفے سے پیدا کیا اور تجھے ایک پورا آدمی بنا کھڑا کیا؟۔ (سورۃ الکہف:34تا37)

سیدنا ابو سعید خدریؓ نبی کریمؐ سے (روایت کرتے ہیں) کہ آپؐ نے فرمایا: (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہو چکے ہوں گے تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے نکالو۔ پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر وہ نہر حیا (برسات) یا (نہر) حیات میں ڈالے جائیں گے یہ شک کے الفاظ امام مالک کے ہیں۔ ’’تب وہ تر و تازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ پانی کی روانی کی جانب اُگتا ہے۔ (اے شخص!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ زرد باہم لپٹا ہوا نکلتا ہے۔ (بخاری)