قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

229

اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اْس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اْس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے۔ اور اپنے دل کو اْن لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلب گار بن کر صبح و شام اْسے پکارتے ہیں، اور اْن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریق کار افراط و تفریط پر مبنی ہے۔ (سورۃ الکہف:27تا28)

سیدہ حفصہؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔ جو شخص کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس سے کچھ پوچھے (یعنی غیب کی باتیں دریافت کرے) تو اس کی چالیس دن رات کی نمازیں قبول نہیں کی جاتی۔ (مسلم) تشریح: یہ چیز گویا ایسے شخص کے حق میں سخت نقصان دہ اور انتہائی بدبختی کی علامت ہے کہ اس کی نماز جو عبادات میں سے سب سے افضل اور بزرگ ترین عمل ہے، نا مقبول ہو جائے یا یہ مراد ہے کہ اس شخص کی جب نماز ہی قبول نہیں ہوتی تو دوسرے اعمال بطریق اولی قبول نہیں ہوں گے، نیز نماز قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کو ان نمازوں کا ثواب نہیں ملتا اگرچہ فرض ادا ہو جاتا ہے۔