قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

224

(تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ اللہ چاہے اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو ’’امید ہے کہ میرا رب اِس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا‘‘۔ اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے، اور (کچھ لوگ مدّت کے شمار میں) ۹ سال اور بڑھ گئے ہیں۔ تم کہو، اللہ ان کے قیام کی مدّت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اْسی کو معلوم ہیں، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا! زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اْس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ (سورۃ الکہف:24تا26)

’’سیدنا ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول کریم نے ارشاد فرمایا: ’’میں نہ تو تمہیں عطا کرتا ہوں اور نہ تمہیں محروم رکھتا ہوں، میں تو صرف باٹنے والا ہوں کہ جس جگہ مجھے رکھنے کا حکم دیا گیا میں وہاں رکھ دیتا ہوں‘‘۔ (مشکوٰۃ)
تشریح:اس سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت، قومی خزانے اور اجتماعی ملکیت کا محض محافظ، نگران اور دیکھ بھال کا ذمے دار ہوتا ہے، وہ سرکاری خزانے میں مالکانہ اختیارات و تصرفات کا ہرگز مجاز نہیں ہوتا۔ اگر امین امانت میں خیانت کرے تو وہ مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں رہتا۔