فلسطین پراسرائیل کی حاکمیت!

468

اگر دیانتداری سے اسرائیل اور حماس جنگ کا تجزیہ کیا جائے تو یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی کہ اسرائیل کی وحشت اور درندگی پاکستان کی بے حسی کا نتیجہ ہے۔ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے مگر پاکستان کی بے حسی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔ اگرپاکستان اس معاملے میں کشمیریوں کا ساتھ دیتا تو اسرائیل فلسطینیوں پر بارود کی بارش نہ کرتا۔

امیر ِ جماعت اسلامی محترم سراج الحق نے نوجوانو ں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھر گھر جا کر اسرائیلیوں کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم چلائیں کیونکہ عالم ِ اسلام کے حکمران اپنی نبیڑ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اسرائیل کی سفاکیت کا یہ عالم ہے کہ زندوں کے لیے خوراک نہیں اور شہیدوں کو دفنانے کے لیے کفن بھی دستیاب نہیں پوری دنیا میں اسرائیل کی درندگی پر احتجاج کیا جارہا ہے حتیٰ کہ درد مند یہودی بھی اس احتجاج میں شامل ہیں مگر عالم ِ اسلام کے حکمرانوں کو احتجاج کی بھی توفیق نہیں۔ ایران اور ترکی صرف لفظی گولا باری تو کر رہے ہیں مگر عملاً وہ بھی کوئی قدم اْٹھانے کی ہمت نہیں کرتے، پاکستانی حکمران طبقے نے تو بے حسی کی انتہا کر دی ہے وہ اس معاملے میں ہاتھ اْٹھانے کے بجائے زبا ن ہلانے کے بھی روادار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

محترم سراج الحق کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا جائے تو اسرائیلی مظالم پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اْنہوں نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حماس کو اسلحہ اور افرادی قوت فراہم نہیں کرسکتے تو پٹرول کی فراہمی بند کردیں۔ وطنِ عزیز کے معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت سے تجارت پاکستان کے حق میں ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ تجارت کی جائے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے انگریز اسے سونے کی چڑیا کہتے تھے اسی لیے اس چڑیا کے پر قینچ کر دیے گئے تھے۔ یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے بھی اس کے پَر کاٹ دیے ہیں۔ آلو پیاز اور ٹماٹر تک بھارت سے منگوائے جاتے ہیں ہم نے آج تک بھارتی کمپنیوں کی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ نہیں کیا اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کون کرے گا؟ کبھی کبھی یہ گمان حقیقت کا روپ دھارنے لگتا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے فلسطین میں اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کرلیا ہے سو، اس کی تسلیمات بجا لانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

حماس کے رہنماء اسماعیل ہانیہ کا یہ کہنا بڑی حد تک درست ہے کہ اگر پاکستان اسرائیل کو دھمکی ہی دے دے تو غزہ جنگ بند کرنے پر مجبور ہوجائے گا سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو بات حماس کے رہنماء کے علم میں ہے پاکستان کے حکمران اس سے لاعلم کیسے ہوسکتے ہیں؟ اسرائیل جانتا ہے کہ وہ پاکستان کے ایٹمی حصار میں ہے پاکستان چاہے تو اسرائیل کو نیست و نابود کرسکتا ہے۔ مگر اسماعیل ہانیہ یہ نہیں جانتے کہ پاکستان کے حکمران امریکا کی مرضی کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے اسرائیل کو دھمکی کیسے دے سکتے ہیں۔ میاں نواز شریف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان ایٹمی اثاثے کا مالک نہ ہوتا تو بھارت پاکستان کے ساتھ وہ ہی سلوک کرتا جو اپنے دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ کرتا ہے وہ پاکستا ن کو کشمیر بنا دیتا مگر میاں نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو ایسا دھمکایا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف آنکھ اْٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا مگر یہ بیان زمینی حقائق کے برعکس ہے کیونکہ میاں نواز شریف نے امریکا کی دھمکی سے ڈر کر ایٹمی دھماکے کیے تھے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے ایک رہنماء نے امریکا کی کسی ڈکٹیشن پر کہا تھا کہ بھارت ایک خود مختار اور آزاد ملک ہے وہ امریکا کی کسی ڈکٹیشن پر عمل نہیں کر سکتا امریکا نے اس بیان پر کسی ردِ عمل کا اظہار تو نہیں کیا مگر نواز شریف سے کہا کہ فوری طور پر دھما کے کرو رونہ… تمہارا دھماکہ کر دیا جائے گا مذکورہ بالا بیان اس لیے بھی قابلِ قبول ہے کہ میاں نواز شریف نے کالا باغ ڈیم نہ بنانے کی وجہ یہ بتائی تھی کہ دوسرے صوبے رضا مند نہیں اگر کالا باغ ڈیم صوبوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنا سکتے تو ایٹمی دھماکے کیسے کرسکتے ہیں؟ دوسری وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹر قدیر نے ایک مزائل کی مار اسرائیل تک رکھی تو کہا گیا ہمارا دشمن اسرائیل نہیں بھارت ہے۔