لانگ مارچ:گرفتار بلوچ مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، رہا کرنے کا حکم

1011

اسلام آباد: عدالت نے دارالحکومت میں احتجاج اور مبینہ طور پر پولیس سے جھڑپ کرنے والے بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں کے معاملے پر سماعت ہوئی، جس میں جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے 5 ہزار روپے کے مچلکوں اور ایک لوکل شورٹی کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے 33 بلوچ مظاہرین کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ اگر ضمانتی  مچلکے جمع نہ کروائے گئے تو انہیں جوڈیشل لاک اپ میں رکھا جائے اور 4 جنوری کو پیش کیا جائے۔ قبل ازیں پولیس کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت 8 مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ استدعا کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔عدالت نے کیس میں قابل ضمانت دفعات ہونے کے باعث ضمانتیں منظور کرلیں۔

واضح رہے کہ لاپتا بلوچ افراد کے ورثا کی جانب سے تربت سے روانہ ہونے والا لانگ مارچ گزشتہ شب وفاقی دارالحکومت پہنچاجہاں مظاہرین کی مبینہ طور پر پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کے شرکا پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پولیس نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت لانگ مارچ میں شریک کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ جھڑپ کے دوران کئی خواتین اور بچے زخمی بھی ہوئے۔

بعد ازاں پریس کلب کی جانب جانے کی اجازت نہ ملنے پر بلوچ مظاہرین نے چونگی نمبر 26 پر دھرنا دیا، جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد مظاہرین کو گرفتار کرکے لے جایا گیا۔

بلوچ مظاہرین کی رہنما ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے شرکا پرامن مارچ کررہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے اچانک مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کردیا اور اس دوران کئی افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر لے گئے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان میں ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ مجھے اسلام آباد پولیس نے  مارچ میں شریک کئی دیگر خواتین و مردوں کے ساتھ گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاریوں اور تشدد سے پیچھے ہٹنے والے نہیں، ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب بلوچ لاپتا افرادکے ورثا کی جانب سےاسلام آبادمیں مارچ کے شرکا پربدھ اورجمعرات کی رات پولیس ایکشن کی پولیس رپورٹ وفاقی حکومت اورچیف کمشنر اسلام آباد کوبھجوادی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شرکا کاہائی سیکورٹی ریڈزون میں داخلہ روکنے اورانہیں منتشر کرنےکے لیے ان پرواٹر کینن سےپانی پھینکا گیا اور غیرمہلک آنسوگیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔ اس دوران ایک خاتون سمیت 14 مظاہرین زخمی ہوئے۔