غزہ : بمباری کا تسلسل

376

عالمی ضمیر یہ دیکھ رہا ہے کہ غزہ کی مختصر سی پٹی کے نہتے شہریوں پر جدید ترین اسلحہ استعمال کیا جارہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر انسانی المیہ رونما ہورہا ہے۔ اسرائیل کی فوج اسپتالوں کو بھی نہیں چھوڑ رہی ہے، جس کا احترام جنگوں میں کیا جاتا ہے۔ امریکا اور برطانیہ کے عام افراد کو اسرائیل کی درندگی اور وحشت نظر آرہی ہے لیکن امریکا و برطانیہ کے حکمران بے حس اور سفاک بن کر فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کے عمل کو اسرائیل کی فوج اور حکومت کو شہہ دے رہے ہیں۔ جنگ عظیم دوم کے بعد برطانیہ نے صہیونی دہشت گرد تنظیم کو فلسطین پر مسلط کیا اور ایک ناجائز نسل پرست حکومت قائم ہوگئی۔ اس دن کے بعد سے امریکا اور برطانیہ ناجائز ریاست کی سرپرستی اور تحفظ کررہے ہیں۔ اسرائیل کے قیام کے بعد سے فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے۔ مصر، اردن اور پی ایل او کی قیادت کو پسپائی پر مجبور کرنے کے بعد امریکا اور برطانیہ کا خیال تھا کہ فلسطینیوں کی مزاحمت ختم ہوگئی ہے۔ ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے لیکن انتفاضہ یعنی فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک خود اسرائیل میں شروع ہوگئی اور اب حماس اس کی نمائندہ ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع کا اعلان ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کا مقصد حماس کا خاتمہ ہے اور امریکی صدر دھڑلے سے کہہ رہا ہے کہ وہ یہودی نہیں لیکن صہیونی ہے اور صہیونی ملک کی مدد جاری رکھیں گے۔ امریکا اور برطانیہ کے انصاف پسند عوام اپنی حکومتوں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ جنگ بندی کی جائے، عالمی ادارے گواہی دے رہے ہیں کہ اسرائیل اسپتالوں پر بھی بمباری کررہا ہے۔ اس نے ایک بار پھر ایک اسپتال کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے اسکول کو بھی بم سے اڑا دیا۔ اس کے باوجود اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ جنگ بندی کے حامی ممالک اور ادارے بھی کوئی عملی اقدام کرنے سے گریز کررہے ہیں، جس سے نہتے شہریوں اور بالخصوص بچوں اور عورتوں کو تحفظ ملے، زخمیوں کا علاج ہو، بھوکوں کو غذا فراہم کی جائے، لیکن دنیا بڑی طاقتوں کی درندگی اور سفاکی بھی دیکھ رہی ہے اور غزہ کے فلسطینیوں کی بہادری، عزیمت اور استقامت بھی۔ اسی کے ساتھ مسلم حکمرانوں کی خیانت جن کا اپنے شہریوں پر تو بڑا زور چلتا ہے لیکن دشمنوں کے آتے پسپائی۔