حماس نے منافقوں کو بے نقاب کردیا

1035

اب تو دنیا میں ظالم و مظلوم کی صف بندی بہت واضح ہوگئی ہے اور یہ کام کسی سائنسی تحقیق کے نتیجے میں نہیں ہوا کسی عالمی کانفرنس میں یہ باتیں نہیں ہوئیں بلکہ حماس کے چند راکٹوں نے یہ کام کردکھایا۔ پہلے مرحلے میں اسرائیل بوکھلاگیا دوسرے مرحلے میں امریکا کے حواس اڑگئے اور اب تک اڑے ہوئے ہیں کہ وہ کھل کر اسرائیلی درندگی کی حمایت پر کمربستہ ہے۔ اسے اپنے ملک کے دعوئوں کا بھی پاس نہیں اور عالمی ضمیر کا سامنا کرنے کی ہمت بھی نہیں۔ اسرائیلی درندگی کی حمایت امریکا، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی سمیت تمام بڑے ممالک کررہے ہیں۔ روس اور چین آدھے ادھر آدھے ادھر ہیں۔ لیکن بحیثیت مجموعی دنیا کے مغربی ممالک کے حکمران مکمل طور پر اسرائیل اور ظالم کی صف میں کھڑے ہیں اور دنیا بھر کے مسلم حکمران ان کی صف میں آگے ہی نظر آرہے ہیں۔ صرف مسلم اور غیر مسلم دنیا کے عوام ہی مظلوموں کی حمایت میں ایک صف میں کھڑے ہیں۔ امریکا نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی اس پر حماس اور فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکا کو قتل عام کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے وہ یہ نہ بھی کہتے تو بھی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانیت کے قتل کے اس سانحے میں جو جو ممالک خاموش یا غیر حاضر بھی رہے وہ دراصل اس قتل عام کے سرپرست ہیں۔ دوسری طرف یہ سرپرست اور ان کا سرخیل امریکا اسرائیل کو ۴۵ ہزار بم مزید دینے کی تیاری کررہا ہے۔ اب تک ۱۰۰ کلسٹر بم بھی فراہم کئے جاچکے ہیں۔ اسرائیل کے لیے تو فوجی ساز و سامان تیل ابیب پہنچ رہا ہے اور غزہ میں خوراک دوائیں اور امدادی سامان کے راستے بند ہیں۔ حماس کے حملوں نے تمام منافقوں کے چہروں سے پردے ہٹادیئے ہیں۔