بلاول بھٹو زرداری… اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت

300

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گالم گلوچ، ٹک ٹاک اور گیٹ نمبر چار کی سیاست سے نا آشنا ہیں… شانگلہ میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’ میں نے تمام سیاست دانوں کو قریب سے دیکھا ہے، کوئی جماعت اور لیڈر ایسا نہیں جس کے ہاتھ صاف ہوں۔ صرف میرے ہاتھ اور دامن صاف ہے‘ میں اس قائد عوام کا نواسا ہوں جس نے عوام کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا… میں ’کسی اور‘ سے نہیں، عوام سے مدد مانگتا ہوں، وہ ہمارا ساتھ دیں تاکہ معاشی بحران ختم کیا جا سکے… جناب بلاول بھٹو زرداری نے بہت سے دوسرے ارشادات کے ساتھ ساتھ اپنے بزرگوں کے اس دعویٰ کا اعادہ بھی کیا کہ پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو عوام کو روٹی کپڑا اور مکان دلوا سکتی ہے… شاعر نے شاید بلاول بھٹو زرداری کے کسی بزرگ یا پیش رو کی تقاریر دل پذیر سننے کے بعد ہی نصیحت کی تھی کہ : ؎

اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بند قبا دیکھ

بلاول بھٹو زرداری کا یہ خطاب سننے کے بعد اس کے سوااور کیا عرض کیا جا سکتا ہے کہ ’’اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا‘‘… ورنہ کون نہیں جانتا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ گیٹ نمبر 4 یا فوج کی سرپرستی ہی میں سیاست کی ہے، بلاول کے نانا ذوالفقار علی بھٹو فیلڈ مارشل ایوب خاں کو ’ڈیڈی‘ کہا کرتے تھے اور ان کی مارشل لاء حکومت میں وزارت خارجہ سمیت مختلف وزارتوں کے مزے لوٹتے رہے، پھر جنرل یحییٰ خاں کے مارشل لاء میں بھی وہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ رہے، بلاول کی والد نے 1988 ء میں فوج سے معاملات طے کرنے کے بعد لولا لنگڑا اقتدار قبول کیا اور فوج کو ’تمغۂ جمہوریت‘‘ عطا کیا… پھر جنرل پرویز مشرف کے اقتدار میں محترمہ این آر او لے کر وطن واپس آئیں… ان کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے جنرل پرویز مشرف سے حلف اٹھایا اور صدارت سے فراغت کے بعد جنرل صاحب کو پورے احترام سے گارڈ آف آنر پیپلز پارٹی ہی کی حکومت نے پیش کیا اور بلاول خود جس حکومت میں وزیر خارجہ رہے وہ کیا گیٹ نمبر چار کی سرپرستی کا نتیجہ نہیں تھی؟ گالم گلوچ کی سیاست کے پاکستان میں بانی بھی بلاول کے نانا ہی ہیں، جہاں تک، ’ہاتھ اور دامن کے صاف‘ ہونے کا تعلق ہے تو یہ بھی اب کوئی راز کی بات نہیں کہ پہلے دور اقتدار میں ’’مسٹر ٹین پرسنٹ‘‘ اور آخری دور میں ’’مسٹر ایک سو دس فیصد‘‘ کے القابات بلاول کے ابو کے حصے ہی میں آئے تھے، عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ پہلی بار 1970ء کے انتخابات سے قبل بلاول کے نانا نے عوام سے کیا تھا، اس کے بعد چار پانچ بار وفاق میں پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی مگر عوام آج تک روٹی، کپڑے اور مکان کو ترس رہے ہیں اور سندھ میں تو گزشتہ پندرہ برس سے بلاول صاحب کی پارٹی اقتدار میں ہے۔ وہاں کے عوام کی غربت، بے روز گاری اور بے سروسامانی کا جو حال ہے وہ محتاج بیان نہیں… اس کے باوجود بلاول بھٹو زرداری کا ڈھٹائی سے یہ دعویٰ کہ پیپلز پارٹی ہی عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دلوا سکتی ہے۔ اس پر یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ … ع… دعویٰ بہت بڑا ہے پھر ایسا دعویٰ نہ کیجئے گا…!!!