کراچی کو کھنڈر بنانے والوں سے ن لیگ کے رابطے

500

عدالت سے سزا یافتہ جلاوطن رہنما نواز شریف کی شاہانہ وطن واپسی کے بعد پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کا بھی اعلان ہوگیا اور اب جوڑ توڑ کی سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ وفاق میں موجود جماعتوں کو چلانے والوں کے پاس کراچی کے مسائل کا حل اس شہر کے مسائل پیدا کرنے والے ہی ہوتے ہیں۔ چناں چہ ملک کے مسائل پیدا کرنے کے اہم سبب مسلم لیگ یا ن لیگ کو کراچی میں ایم کیو ایم کے ساتھ معاملات کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں سے ملاقات کے بعد مسلم لیگی رہنمائوں خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کراچی کو کھنڈر بنایا گیا۔ لیکن یہ بات وہ اس وقت فرما رہے تھے جب کراچی کو کھنڈر بنانے میں پیپلز پارٹی کا بھرپور ساتھ دینے والی پارٹی ایم کیو ایم کو حلیف بنانے کی تیاریوں کے سلسلے میں اس کے لوگوں سے ملاقات کی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ کراچی کو کھنڈر بنانے میں پیپلز پارٹی کا بڑا کردار ہے لیکن کراچی کے نام پر کراچی والوں کی حق تلفی کے نام پر ووٹ اور نوٹ لینے والی ایم کیو ایم اس لحاظ سے زیادہ مجرم ہے کہ اس نے کراچی پر مکمل اور بلاشرکت غیرے ۳۵ برس حکمرانی کی ہے، وہ جنرل ضیا الحق کی چہیتی رہی۔ مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور جنرل پرویز کی ق لیگ کی چہیتی رہی اسے بعد میں آنے والی پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے بھی گود لیا۔ اسی ساجھے کے دوران پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو ایک ہاتھ سے گود لیا اور دوسرے ہاتھ سے کراچی کے بلدیاتی اداروں پر قبضہ شروع کردیا اب صورت یہ ہے کہ شہر کا کوئی حصہ ایسا نہیں بچا جس کو موازنے کے لیے پیش کیا جاسکے کہ یہاں ترقیاتی کام بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور یہاں کام بھی معیاری ہوا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ پیپلز پارٹی نے کراچی شہر کے تمام اداروں میں اندرون سندھ کے لوگوں کو غیر قانونی طریقوں سے ملازمتیں دیں۔ اب تو یہ بات ریکارڈ پر آرہی ہیں کہ کراچی میں تین ہزار سے زائد لوگوں کو جعلی ٹرانسفر آرڈر پر کراچی منتقل کیا گیا۔ جن محکموں میں انہیں منتقل کیا گیا وہاں ان کو کھپانے کے لیے جگہ نہیں وہاں پہلے ہی لوگ متعین ہیں۔ کراچی کے تعلیم یافتہ سرکاری افسران کو کھڈے لائن لگایا گیا اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا۔ صرف سرکاری ملازمت کا معاملہ نہیں ہے نجی اداروں پر بھی دبائو تھا کہ وہ یہ بھرتیاں کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ساری تباہی کا ذمے دار صرف پیپلز پارٹی کو قرار دے کر دھوکا دے رہے ہیں کیونکہ یہ دھوکا وہ کھا نہیں سکتے۔ وہ ہمیشہ اسی کا حصہ رہے وہ خود ایم کیو ایم کے شریک رہے ہیں، پاکستان قومی اتحاد کے دور میں تو میاں نواز شریف نے حد کردی تھی کہ پاکستان قومی اتحاد کے سیکرٹری جنرل کراچی کے ضلع وسطی مین رہتے تھے لیکن نواز شریف قومی اتحاد کے سربراہ ہونے کے باوجود سیکرٹری جنرل پروفیسر غفور سے ملاقات کے بغیر لاہور سے کراچی آکر ضلع وسطی میں نائن زیرو کا دورہ کرکے واپس چلے جاتے تھے۔ اب اپنی اتحادی پیپلز پارٹی ہی کے خلاف ہر حکمران کی اتحادی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کراچی کی تباہی کا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال رہے ہیں۔ اگرچہ پیپلز پارٹی کے جرائم کی فہرست طویل ہے لیکن مسلم لیگیوں کی جانب سے پشت میں چھرا گھونپنے کی واردات پر پیپلز پارٹی نے بجا تبصرہ کیا ہے کہ مسلم لیگ کو الیکشن کے وقت ہی کراچی اور سندھ یاد آتا ہے۔ لیکن کراچی کے عوام اب مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، لندن یا کسی بھی نام کی ایم کیو ایم کے چہروں کو نہ صرف پہچان چکے ہیں بلکہ اب کراچی کے شہریوں کو جماعت اسلامی کی صورت میں اپنا اصل ہمدرد مل چکا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اہل کراچی کی کھل کر ترجمانی کی ہے اور جماعت اسلامی نے خدمت، دیانت اور خلوص کے تمام ثبوت کراچی کو دیے ہیں اور اب تو بنو قابل پروگرام اہل کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں کا محتاج بھی نہیں رکھے گا۔ مسلم لیگ کی الیکٹ ایبلز کی سیاست اب کراچی میں تو نہیں چلے گی۔ کراچی کو تباہ کرنے والوں سے اتحاد کراچی کے عوام مسترد کرچکے ہیں۔ ایم کیو ایم کے پانچ دھڑے کرنے کے بعد اس کو متحد کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے اور حیرت اس امر پر ہے کہ ایک دوسرے کو ’را‘ کا ایجنٹ، گھٹیا اور جانوروں سے مشابہہ قرار دینے والے اب ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ کیسے ڈالیں گے۔ بلکہ کس منہ سے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ مسلم لیگ جنرل پرویز اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر آئین پاکستان کا مذاق اڑانے والی ایم کیو ایم کے ایک دھڑے کے لیڈر خالد مقبول کو بھی آئین یاد آگیا اور کہا کہ شہری حکومتوں کو بھی آئین میں قانونی تحفظ ملنا چاہیے اور جب خود شہری حکومت ان کے ماتحت تھی تو کون سا آئین یاد تھا۔پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا کہ (ن) لیگ ہمیشہ دھاندلی سے اقتدار میں آئی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگلے وزیراعظم کا ڈومیسائل صوبہ سندھ کا ہوگا۔ یہ بات ان کی اس اعتبار سے تو سو فیصد درست ہے کہ پیپلز پارٹی کسی کا بھی ڈومیسائل سندھ کے کسی بھی شہر سے بنا سکتی ہے۔ اندرون سندھ کے ہزاروں لوگوں کے ڈومیسائل کراچی کے بنا کر انہوں نے کراچی کو کھنڈر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے متحدہ اور ن لیگ کے اتحاد کو صفر جمع صفر قرار دیا۔ یہ اتحاد کیا ثابت ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایم کیو ایم کے تمام دھڑے مل کر بھی صفر جمع صفر ہیں اور یہ تمام صفر جس کے ساتھ ملیں گے اسے بھی صفر کردیں گے۔ لہٰذا اسٹیبلشمنٹ انتخابات کو آزاد اور شفاف رہنے دے اس میں اپنے پرانے ناکام تجربات دہرانے سے باز رہے۔