مسئلہ فلسطین پر اوآئی سی کا اجلاس مایوس کن رہا، سراج الحق

486
Gaza march

لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر اوآئی سی اجلاس میں مسلمان حکمرانوں کا طرز عمل مایوس کن رہا، حسب معمول مذمتی بیانات  پر ہی اکتفا کیا گیا،امریکی خوف کی وجہ سے غزہ کی مدد کے لیے کسی عملی اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سراج الحق نے کہاکہ   جنگ بندی کی اپیل بھی واشنگٹن سے کی گئی جو فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلم کھلا حمایت کررہا ہے ، امت کی توقعات کے برعکس یہ غیر معمولی بیٹھک بھی نشتند، گفتند، برخاستندثابت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ   ریاض میں ہونے والے اجلاس میں حماس کی قیادت کو نہ بلائے جانے پر افسوس ہے ،فلسطینی عوام کی نمائندہ تنظیم کے قائدین کو روس دعوت دے سکتا ہے ، چین تسلیم کرسکتا ہے تو اسلامی ممالک خوفزدہ کیوں ہیں؟

سراج الحق نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کے حوصلے بلند تھے اور ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام پوری امت کی لڑائی لڑ رہی ہے، اسرائیل اہل غزہ کو صحرائے سینا کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے مگر وہ اپنا گھر بار چھوڑنے کو تیا ر نہیںاور ارض مقدس کے دفاع کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے امیر جماعت کو بتایا کہ اسرائیل کے جنگی قیدیوں سے اسلامی اصولوں کے مطابق احترام و عزت کا سلوک ہورہا ہے۔

حماس کے سربراہ نے سراج الحق کو بتا یا کہ 7اکتوبر کو غزہ کی سرحد پر اسرائیلی کو 11فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا، کسی بچے ، خاتون اور سویلین پر حملہ نہیں کیا گیا۔ غزہ میں اب تک  11ہزار فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، اسپتالوں، اسکولوں پر بمباری ہورہی ہے۔ اس ساری صورتحال میں اہل فلسطین عملی مدد کے لیے امت مسلمہ اور خصوصی طور پر پاکستانی حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں۔