کھیل دعوئوں سے نہیں محنت سے جیتا جاتا ہے

447

پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اور کپتان کے بلند بانگ دعوئوں کا ہفتے کی شام نتیجہ سامنے آگیا۔ کرکٹ کا کھیل ہارجیت اور اونچ نیچ سے عبارت ہے۔ اسے کھیل ہی سمجھا جانا چاہیے جنگ دو ملکوں کی لڑائی اور بخار بنا کر قوم کو جنون میں مبتلا کرنا بھی کھیل سے آگے بڑھ کر کچھ اور بنانے کے مترادف ہے۔ پی سی بی حکام کا ٹیم کے انتخاب سے لے کر بھارت جانے بھارتی بورڈ کے بے ہودہ رویے کے باوجود قومی وقار کے منافی قوم کو جھکا دینا بھی نہایت قابل گرفت تھا۔ اس پر طرہ یہ کہ کرکٹ بورڈ کے سربراہ کا تقرر بھی تلوار کی طرح لٹکا رہا۔ کپتان کے تقرر سے لے کر ٹیم کے انتخاب پر بھی سخت اعتراضات تھے جو عالمی کپ کے میچوں میں درست ثابت ہوئے، کپتان کی کپتانی، چند من پسند کھلاڑیوں کو موقع پر موقع دینا، بیٹنگ اور بولنگ میں انتخاب، ٹاس جیتنے کے بعد مضبوط ٹیم کو پہلے بیٹنگ دینا، بھارت کے سامنے تاش کے پتوں کی طرح ڈھیر ہونا یہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا عرصے سے معمول بن گیا ہے۔ ان سب خرابیوں کے باوجود کپتان اور ٹیم انتظامیہ دعوے کررہے تھے کہ پاکستان ہی عالمی کپ جیتے گا۔ لیکن ہفتے کے روز پاکستان کا سفر پانچویں نمبر پر تمام ہوگیا۔ کرکٹ کو محض ایک کھیل سمجھ کر کھیلا جائے اور اس میں ٹیم کو مضبوط اور آخر دم تک جدوجہد کرنے والا بنایا جائے۔ اقربا پروری سے بچا جائے، آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی تو یتیم ہے اور کرکٹ جس میں پاکستان کی کارکردگی بہت اچھی نہیں ہے اس کے کھلاڑیوں کو خوب نوازا جاتا ہے۔ کرکٹ کے لیے پیسہ ہے اور ہاکی والے ٹکٹ تک کے محتاج ہوتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کی پہچان اسکواش کو بھی عدم توجہ کا شکار کر رکھا ہے۔ آخر کرکٹ کو کھیل سے بڑھ کر کاروبار کیوں بنایا گیا ہے۔