…سندھ میں صحت کی ناگفتہ بہ صورتِ حال اور

443

سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز میں اختلافات اب میڈیا کی خبروں کا حصہ بن گئے ہیں۔ حالیہ صورتِ حال میں وزیراعلیٰ ہائوس نے نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے بیانات پر ردعمل دیا ہے جس میں اْن کے کاموں کو نشانہ ِ تنقید بنایا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ کی جانب سے مختلف اسپتالوں کے دوروں میں ڈاکٹر سعد نیاز کی صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں ناکامی کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر سعدخالد نیاز نے متعدد مواقع پر جائزہ اجلاس ملتوی کیا ہے، اس سے اْن کی نگرانی میں محکمہ صحت کی کارکردگی اور پیش رفت کا جائزہ لینے کے اْن کے کام پر سوال اٹھتے ہیں۔ ان اہم ملاقاتوں کو ملتوی کرکے ڈاکٹر نیاز موثر قیادت اور احتساب فراہم کرنے کے اپنے فرض میں ناکام ہورہے ہیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مسلسل ڈکٹیٹر شپ کا مظاہرہ کررہے ہیں، میرے محکمے کا سیکرٹری لگانے سے بھی مجھے بے خبر رکھا گیا، اپنے کام میں بے جا مداخلت اور کرپشن کا ساتھ دینے والوں کو برداشت نہیں کروں گا۔ اْن کا کہنا تھا کہ مہنگے ترین روبوٹ خرید کر صوبے میں کرپشن کی جارہی ہے، جو سرجری روبوٹ سے نہیں ہوتی وہ بھی روبوٹ سے کی جارہی ہے، روبوٹ سرجری سے متعلق اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سے ملاقات کی، تاہم وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں سابقہ حکومت کے منصوبے نہیں روکنے چاہئیں، جس پر وزیراعلیٰ سے پوچھا کہ کوئی کام غلط ہورہا ہو تو کیا اسے کرنے دیا جائے؟ تو وزیراعلیٰ نے آمرانہ انداز میں کہا: جیسا کہا ویسا ہی ہوگا۔ یہ صورتِ حال صحت کے نظام میں قابلِ تحسین نہیں ہے۔ سندھ کے اسپتالوں کا نظام بدحالی کا شکار ہے۔ شہر میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ اس وقت صحت کا پورا نظام کرپشن زدہ ہے، اسپتالوں میں جعلی ٹھیکے دیے جاتے ہیں، اسپتالوں کو مریضوں کے لیے فراہم کردہ ادویہ فروخت ہوتی ہیں، بچوں کی ویکسی نیشنز تک یہ کھا جاتے ہیں اور اسپتال کے بدعنوان ملازمین باہر فروخت کردیتے ہیں، ایسے میں وزیراعلیٰ سندھ کا ایک ایسے شخص پر انگلی اٹھانا کسی طور پر درست نہیں ہے جس کی خدمات کا دائرہ وسیع ہے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نہ صرف معروف ماہرِ امراضِ پیٹ و جگر ہیں اور انہوں نے کورونا وبا کے دوران ڈاکٹروں کی خدمات اور قربانیوں کا حکومت کی جانب سے اعتراف نہ کرنے پر احتجاجی طور پر تمغہ امتیاز بھی واپس کردیا تھا۔ ڈاکٹر سعد خالد جیسے لوگ معاشرے کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ حکومت ِ سندھ کو چاہیے کہ سندھ کے صحت کے نظام کے معاملات کو ٹھیک کرنے پر توجہ دے اور ماضی کی کرپشن کے تسلسل کو روکے، اور یہی کرنے کا کام ہے۔ بیوروکریسی اور کرپٹ مافیا تو گندے اور سڑے نظام کو جاری ہی رکھنا چاہیں گے اور اس طرح کے ایشوز پیدا کرتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ کو چاہیے کہ وہ اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے اصل مسائل پر توجہ دیں۔