آہ! سید گل محمد شاہ گل بخاری مرحوم

610

سندھ کے معروف عالم ادیب شاعر خطیب اور مربی پروفیسر سید گل محمد شاہ گل بخاری 25 اکتوبر کو انتقال کرگئے۔ صبح کو عارضہ قلب کی وجہ سے شہدادکوٹ سے لاڑکانہ این آئی سی وی ڈی لایا گیا جہاں پر وہ جانبر نہ ہوسکے اور اپنے حقیقی مالک کے پاس پہنچ گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون!

شہداد کوٹ جائیں اور اپنے مرشد سید گل محمد شاہ گل بخاری کے پاس جاکر حاضری نہ دیں یہ ممکن نہیں۔ اس دفعہ بھی کچھ عرصہ قبل شہدادکوٹ ایک ورکشاپ کے سلسلے میں جانا ہوا تو ان کے ہاں حاضری دی بلکہ رات کا قیام بھی سائیں کے مدرسے میں ہوا حسب سابق خوب مہمان نوازی، عالم اسلام ملکی و سندھ کی سیاسی و ادبی صورتحال پر تبصروں و تبادلہ خیال کے بعد قائم کردہ شاندار سیرت النبی لائبریری کا دورہ کرایا اور کچھ کتب تحفہ میں بھی دیے۔ شاہ صاحب کی قائم کردہ لائبریری کا شمار چند بڑی ملک کی خانگی لائبریریوں میں ہوتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں اردو، سندھی، فارسی، عربی میں سیرت النبی ودیگر دینی موضوعات پر مبنی کتب اور قرآن مجید کے نسخے شامل ہیں۔ جہاں دور دور سے لوگ علم و تحقیق اور اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ سیرت النبی کے موضوع پر کوئی مصنف کسی بھی زبان میں کتاب لکھتا تو شاہ صاحب اسے کسی بھی طرح حاصل کرکے اس کو اپنی لائبریری کا حصہ بناتے۔ ہماری یہ نشست سائیں کے اس وعدے پر ختم ہوئی کہ وہ جب بھی کراچی تشریف لائیں گے تو وہ اپنے حالات زندگی اور سیرت لائبریری کے حوالے سے تفصیلی انٹرویو ریکارڈ کروائیں گے مگر کیا معلوم تھا کہ ہماری خواہش ادھوری رہ جائے گی اور شاہ صاحب اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے۔

سید گل محمد شاہ گل بخاری عالم ادیب مربی اور بہترین قائد بھی تھے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میرے دور طالب علمی میں وہ جب بھی جیکب آباد میں فیض بخشا پوری کی یاد میں ہونے والی سالانہ تقریب میں شرکت تشریف لاتے تو مجھے ضرور ہمراہ لے جاتے اور اپنی تحریر کردہ دینی شاعری ترنم میں پڑھواتے اور مجھے بھی خوب داد ملتی۔ اس دور میں مجھے انقلابی ترانے، نعت اور نظمیں پڑھنے کا خوب شوق تھا، جمعیت کی تربیت گاہوں میں بھی یہ سعادت ملتی۔ فیض بخشا پوری ایک اسلامی و انقلابی شاعر تھے۔ ان کی یاد میں ٹاؤن ہال میں ہونے والی تقریب میں سندھ بھر سے اسلامی و انقلابی ذہن رکھنے والے شعراء و ادیب شرکت کرتے تھے جس میں ڈاکٹر عبدالجبار عابد، گل محمد شاہ گل بخاری، نوازعلی شوق، محبوب سروری ودیگر شامل ہوتے تھے۔ حقیقت میں یہ ایک لحاظ سے اسلامی ذہن رکھنے والے ادیبوں کا ایک چھوٹا سا اجتماع ہوجاتا اور ہمیں بھی بیک وقت ان تمام بزرگوں سے ملاقات اور کچھ سننے و سیکھنے کا موقع ملتا۔ فیض بخشاپوری کے بھتیجے نواز علی ڈومکی یہ محفل سجانے کا اہتمام کرتے (ٹاؤن آفیسر) اب بڑا عرصہ ہوچکا ہے اس طرح کی تقریب دیکھنے کو نہیں ملی۔

21اگست 1960ء کو شہداد کوٹ میں سید غلام شاہ بخاری کے گھر میں جنم لینے والے گل محمد شاہ گل بخاری کئی کتابوں کے مصنف، ڈگری کالج شہداد کوٹ کے پرنسپل اور 20ویں گریڈ میں آکر رٹائرڈ ہوئے، انہوں نے سب سے پہلے اسلامیہ کالج کراچی میں بطور لیکچرر ملازمت کا آغاز کیا، قابل ذکر کتب میں ’’رہبر اعظم، ذکر رسول، سرور عالم ودیگر ایک سو کے قریب کتب شامل ہیں۔ جس پر انہیں 8 مرتبہ صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سید گل محمد شاہ بخاری ایک سچے عاشق رسول، دیندار ومخلص مہمان نواز شخصیت تھے، ایک مسجد کے خطیب اور مدرسہ کے مہتمم بھی اپنی مسجد میں خطاب جمعہ اور روزانہ صبح کو فجر نماز کے بعد درس قرآن کا سلسلہ جاری رکھاہوا تھا۔ مرحوم طالب علمی کے دور میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور آخری دم تک جماعت اسلامی سے وابستہ اور مختلف ذمے داریوں پر بھی رہے اس وقت بھی وہ ضلعی نائب امیر تھے، لواحقین میں ایک بیٹا مجاہد الاسلام ہے جو منصورہ سندھ سے فارغ التحصیل جبکہ ایک بیٹی اور اہلیہ کے علاوہ سیکڑوں شاگردوں اور احباب کو سوگوار چھوڑا ہے۔ مرحوم کی نماز جنازہ ان کے قریبی رفیق پروفیسر حافظ یعقوب کمبوہ کی امامت میں مرکزی عیدگاہ شہدادکوٹ میں ادا کی گئی جبکہ تدفین بھانڑی کی وانڈ میں ہوئی، نماز جنازہ میں جماعت اسلامی کے صوبائی رہنمائوں پروفیسرنظام الدین میمن، حافظ نصراللہ چنا، کاشف سعید شیخ، ضلعی امیر پروفیسرحافظ منصور ابڑو جمعیت سندھ کے ناظم مرزا نعمان بیگ کے علاوہ شہرکی مختلف سیاسی، سماجی، دینی شخصیات اور قریبی اضلاع سے دوست احباب نے بھی شرکت کی۔

حقیقت یہ ہے کہ سید گل محمد شاہ بخاری کی وفات سے باب الاسلام سندھ ایک عالم ادیب شاعر اور درویش آدمی سے محروم ہوگیا ہے۔ سید گل محمد شاہ بخاری ایک سچے عاشق رسول ادیب وشاعر تھے وہ اسلام کے مجاہد غلبہ ٔ حق کی تحریک کے مسافر تھے۔ اپنے قلم کے ذریعے نثر ونظم میں سیرت النبی کے پیغام کو عام کیا ان شاء اللہ یہی ان کے لیے آخرت میں صدقہ جاریہ بنے گا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین