حلقہ خواتین جماعت ِ اسلامی پُر عزم قافلہ

596

فلسطین کے حالات ہمیں سونے نہیں دیتے۔ ایک ماں کی حیثیت سے سارا وقت کٹے پھٹے جسموں کے ساتھ خوبصورت بچوں کو دیکھتی ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اپنے بچے ہر بچے کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے میں ہماری میڈیا کی ذمہ دار عالیہ منصور کا پیغام فون کی اسکرین پر ابھرا کہ ہماری سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی صاحبہ نے نئی قیادت کے انتخاب کا اعلان کر دیا ہے۔ 2023 سے 2026 تک ڈاکٹر حمیرا طارق ہماری نئی سیکرٹری جنرل ہوں گی۔ جماعت کی خوبصورت روایتوں میں سے ایک سدا بہار روایت اس کا جمہوری طرزِ عمل ہے اور آمریت اور موروثیت کی روایتوں سے بھرے پاکستان میں جمہوری جماعت ایک جماعتِ اسلامی ہی تو ہے۔ ہم سب کو اس جمہوری جماعت کے کارکن ہونے پر بہت فخر ہے۔ جس کا اثاثہ اس کی تنظیم ہے اور جس کا بے لوث کارکن اس کی قوت!

ہم پر پاکستانی عوام کو اپنی اس بے مثال روایت کی آگاہی دینی لازم ہے۔ جس میں پاکستان بھر سے ہزاروں خواتین اتنی خاموشی اور امانت اور دیانت کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں اور بہت آرام سے ذمے داریاں اپنے سے اہل تر افراد کو منتقل کر دی جاتی ہیں۔ نہ کوئی امیدوار ہوتا ہے، نہ کنویسنگ، نہ زندہ باد اور نہ مردہ باد کے نعرے۔ مناصب کو ذمے داریاں سمجھا جاتا ہے اور حتی الامکان اس سے بچنے کی دعا کی جاتی ہے مگر جب ذمے داری مل جاتی ہے تو اسے اللہ کی طرف سے امانت سمجھ کر پورے عزم کے ساتھ اس کی ادائیگی میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ آندھی ہو کہ طوفان، سیلاب ہوں کہ زلزلے، آمریت کے سائے ہوں یا مارشل لا کے ادوار، جماعت اسلامی کے ہر سطح کے انتخابات، حلقے سے لے کر مرکز تک اتنے تسلسل کے ساتھ ہوتے ہیں کہ موجودہ حالات میں پاکستانی عوام اس پر حیران و پریشان رہ جاتے ہیں کہ یہ کس دنیا کے باسی ہیں اور میں سمجھتی ہوں کہ ہم اپنی ان بے مثال روایات کو عوام تک پہنچا بھی نہیں پاتے۔ اس لیے آج قلم کا سہارا لے کر یہ روداد آپ کو سنانے لگی ہوں۔

میں 1986 میں ایک کارکن کے طور پر جماعت ِ اسلامی میں شامل ہوئی۔ ہم اجتماعات میں دریاں بچھاتے، پوسٹر لگاتے صفائیاں کرتے، ٹرانسپوٹ اور بک اسٹال پر ڈیوٹیاں ادا کرتے رہے۔ حلقہ خواتین کے منظم ہونے کے مختلف ادوار کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس قافلہ سخت جان میں شامل رہے۔ محترمہ عائشہ منور صاحبہ کی قیادت میں تنظیم میں اپنا حصہ ڈالا، محترمہ ڈاکٹر کوثر فردوس صاحبہ اور ڈاکٹر رخسانہ جبین نے چھوٹی بہنوں کی طرح قدم قدم پر راہنمائی کی۔ محترمہ دردانہ صدیقی صاحبہ نے 9سال تک اس قافلے کی قیادت کی۔ نئی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق چھوٹی بہنوں کی طرح ہیں۔ جماعت ِ اسلامی ہماری پارٹی ہی نہیں، ہمارا خاندان ہے۔ محترم سراج الحق صاحب سے لے کر محترمہ دردانہ صدیقی تک سب اپنے سگے رشتوں سے بڑھ کر خیال رکھتے ہیں۔ ایک قیادت سے دوسری قیادت تک منتقلی اتنے آرام سے ہوتی ہے کہ قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔

پاکستان کی سب سے منظم تنظیم ہونے، کروڑوں کے اثاثوں کے ہاتھ میں ہونے اور اپنے تمام اختیارات کو اتنے آرام سے دوسروں کے ہاتھ میں سونپ دینے کی روایت اتنی شاندار ہے کہ عوام کو اس کی آگہی دینی بہت ضروری ہے۔ کسی کو یقین بھی نہیں آتا کہ ایک قیادت کی دوسری قیادت کے ساتھ دور دور کوئی رشتہ داری نہیں ہوتی بلکہ مختلف زبانوں، مختلف علاقوں اور بیک گرائونڈ کے لوگ قیادت کے منصب پر فائز ہوتے چلے جاتے ہیں اور آپس میں اتنی محبت اور احترام کا تعلق ہوتا ہے کہ صدقے واری جائوں۔ اپنی قیادت کے ساتھ دلی تعلق اور ان کی اطاعت کو لازم سمجھا جاتا ہے۔ امیرِ جماعت محترم سراج الحق نے جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشنر محترم راشد نسیم صاحب کو مقرر کیا جنہوں نے خفیہ رائے دہی کے ذریوے پورے پاکستان میں بیلٹ پیپر روانہ کیے۔ تمام ارکان نے اپنے بیلٹ پیپر پُر کر کے مرکز جماعت روانہ کیے۔ گنتی کے بعد امیرِ جماعت نے رزلٹ پر دستخط کیے اور اعلان کیا۔ امیر جماعت نے حلقہ خواتین کی نگران محترمہ دردانہ صدیقی کو اس کی اطلاع دی اور انہوں نے آج 25اکتوبر 2023 کو نئی سیکرٹری جنرل کا اعلان کیا۔ محترمہ دردانہ صدیقی صاحبہ کو ان کی سعی وجہد کی قبولیت کی دعائیں دیں اور ڈاکٹر حمیرا طارق کو استقامت کی دعا کے لیے فون کیا تو اس نے جواب دیا کہ ’’راحیل باجی! میں نے خالہ جان کی دعائیں لینے ان کے پاس جانا ہے‘‘۔ مجھے بہت ہی فخر محسوس ہوا کہ واقعی جماعتِ اسلامی ہمارا خاندان ہے۔ ہماری اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل محترمہ ثمینہ سیعد اور میں نے اپنی نئی قیادت کا استقبال کیا اور امی کے پاس دعائیں لینے حاضر ہوئے۔ امی نے ہم سب کے لیے دعا کی کہ اللہ رب العالمین کا شکر ادا کرو کہ اس نے اپنی نوکری کے لیے تم سب کو کیا ہے۔ اللہ اس نوکری کو قبول کر لے اور ہم سے اپنے دین کی سر بلندی کی جدو جہد کا کام لے لے اور امت پر اس کڑے وقت میں ایمان سے معمور دلوں کی ضرورت ہے۔ اللہ ہمیں ایسی نسلوں کی تربیت کی توفیق دے جو باطل کی آنکھوں کا کانٹا بن سکے اور اس سے مزاحمت کی تاریخ رقم کر دے۔ اس موقع پر ڈاکٹر حمیرا طارق سب سے دعائوں کی درخواست کی اس پر پُرفتن دور میں اللہ ربّ العالمین سے استعانت کی التجا کی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس مخلصین کی جماعت کا دست و بازو بنائے اور دنیا میں اقامتِ دین کی جدو جہد میں شریک رکھے اور آخرت میں راضی ہو جائے۔آمین۔