ریاستی اداروں سے کراچی میں قیام امن کی اپیل

309

ریاست پاکستان کی جانب سے کراچی میں 2016 کے آپریشن کے بعد یہ اُمید ہوچلی تھی کہ اب کراچی میں کوئی ریاست کے خلاف زہر نہیں اُگلے گا کسی کا بیٹا بھائی دہشت گردوں کی بھینٹ نہیں چڑھے گا جرائم پیشہ افراد کا مکمل خاتمہ اب ممکن بنادیا جائے گا اب کوئی بے گناہ نوجوان جعلی پولیس مقابلوں کی بھینٹ نہیں چڑھے گا پولیس میں اصلاحات لائی جائیں گی جس کے ذریعے شہر جرائم پیشہ افراد، منشیات فروشوں سے پاک کیا جائے گا۔ کراچی کی رونقیں مکمل طور پر بحال کرنے پر زور دیا جائے گا۔ رینجرز اور پولیس کو با اختیار بنا کر اس شہر کے امن کو ہر صورت بحال رکھا جائے گا۔ مگر افسوس کے یہ تمام تر اُمیدیں وقت سے پہلے ہی دم توڑ گئیں چند ماہ کی خاموشی کے بعد ہی اس شہر کو ایک کی جگہ کئی جرائم پیشہ عناصر نے ایک بار پھر یرغمال بنا لیا۔ کراچی شہر میں پہلے ہم ایک ہی جماعت کو اس شہر کے امن کا دشمن سمجھ کر اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے تھے مگر اب اس جماعت کے زوال کے بعد تو ہر ایک جانب سے جرائم پیشہ نوجوانوں کے مختلف گروپ سامنے آتے چلے گئے جن کو بد قسمتی سے سیاسی سہولت کاری اور محکمہ پولیس کی بھی پشت پناہی حاصل رہی ہے جس نے اس شہر کے امن کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یوں تو کئی عرصے سے کراچی شہر کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے مگر پچھلے چھے ماہ سے جس طرح سے کراچی کے شہری جرائم پیشہ عناصر کا آسان ترین ہدف بنے ہوئے ہیں گھر کی دہلیز پر لوگوں کو لوٹا جارہا ہے ان کو گھروں کے سامنے ہی چند روپوں کی خاطر گولیاں ماری جاری ہیں ایک موبائل فون قیمتی انسانی جانوں کا آسان ہدف بنا ہوا ہے تاجر برادری کو بھتے کی پرچیاں موصول ہورہی ہیں چھوٹے بڑے تاجر اپنی دکانوں پر خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں کیوں کہ اس شہر کو کئی برسوں سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ دراصل پیپلزپارٹی کی نااہل سندھ حکومت پچھلے کئی برسوں سے اس شہر کے اقتدار پر براجمان ہے پولیس کو اپنی غلامی پر مامور رکھا گیا ہے، لمبے لمبے پروٹوکول کے لیے پولیس رینجرز کی خدمات کو تو یقینی بنا یا جارہا ہے مگر شہر کراچی کے عوام کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول زرداری صرف باتوں کی مشین ہیں ان کی سیاست کا یہ عالم ہے کہ ان کو آج تک یہ نہیں معلوم کہ غریب کی قیمتی زندگی کی اس کے گھر والوں کی نظر میں کیا اہمیت ہے اپنی ہمشیرہ کے بچوں کی سالگرہ کے لیے تو دبئی جانا یاد ہے، اپنے والد کو صدر بنانے کی ذمہ داری تو یاد ہے، اپنے وزراء کے لیے مراعات ان کی اولین ترجیح ہے کیوں کہ یہ وہ غلام وزراء ہیں جو زرداری اکائونٹ کو آسمان تک پہنچانے پر مامور کیے گئے ہیں ۔بد قسمتی سے اندرون سندھ ہی جو حالت کی گئی ہے جس طرح سے سندھ کے عوام کو علاج روزگار سے محروم رکھا گیا ہے، سندھ کے عوام کو کچے کے ڈاکوئوں اور وڈیروں کے رحم وکرم ر چھوڑ کر بلاول صاحب پُرسکون ہیں ان کو غریبوں کی یاد صرف ووٹ پر ہی یاد آتی ہے۔ ایک ایسے وزیر اعلیٰ کو نامزد کیا ہوا ہے جو تیسری بار سندھ کے اقتدار پر براجمان ہیں مگر پندرہ سال گزر جانے کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ کراچی شہر کے عوام کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کر سکے کیوں کہ وہ ایسا کرنے پر مامور نہیں کیے گئے بلکہ ان کی ذمہ داری زرداری صاحب اور بلاول صاحب کی خوشنودی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی جس کو ایک عوامی جماعت سمجھا جاتا تھا جس کا نعرہ ہی عوام کی رہنمائی کرنا تھا آج یہ جماعت زرداری صاحب اور بلاول صاحب کے ذاتی مفادات کے گرد گھوم رہی ہے۔ بھٹو صاحب کی برسی کے موقع پر بھی بلاول صاحب اور پیپلزپارٹی کی قیادت بھٹو صاحب کے مشن کو لے کر چلنے کا عزم تو ظاہر کرتی آئی ہے مگر بھٹو صاحب اور محترمہ کی خدمات کو اس وقت کی پیپلز پارٹی نے مکمل رد کرتے ہوئے اپنے نئے منشور کو لاگو کردیا ہے۔ سندھ کچے کے ڈاکوئوں کے سپرد، کراچی جرائم پیشہ عناصر کے سپرد، پیسہ بنانے والے محکمے اپنے نالائق وزراء کے سپرد اور اپنی قیمتی زندگیاں بچانے کے لیے پولیس اور رینجرز کو اپنی جان ومال پر مامور کر دیا ہے۔

کراچی شہر کئی برسوں سے مسائل کی زد میں ہے مگر اس شہر کے زخموں کا ابھی تک کوئی علاج نہیں کیا گیا اس شہر کی ایک اور دعویدار جماعت جس کا اب کراچی میں کوئی وجود نہیں رہا ایم کیو ایم جس کو اس بار صرف ذاتی مفادات کے لیے انتخابات میں کامیاب بنوایا گیا ہے جہاں پیپلزپارٹی کی ناکامیوں کی ایک طویل داستان ہے جس کی برابر کی ذمہ دار ایم کیو ایم بھی ہے عوامی مسائل کے حل کو ہمیشہ ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتی آئی ہے جس نے اس شہر کے مسائل کو بڑھنے میں ایک موثر کردار ادا کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست میں وہ جماعت رہی ہے جس نے کرپشن نااہل حکومتوں کو اقتدار کی کرسی تک پہنچانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے اس جماعت کا کوئی عوامی منشور نہیں ہے یہ جماعت اب صرف حکومتیں بنانے اورگرانے کے لیے استعمال ہورہی ہے۔ کراچی کے عوام کو دھوکا دینا، شہر کے مسائل میں اضافہ کرنا، لوگوں کے ووٹوں کی تضحیک کرنا، کراچی کے عوام کے ساتھ زیادتی کرنا، اس جماعت کا اولین منشور ہے۔

آج کراچی مسائل کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے اس شہر کے لوگوں کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے پولیس رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سب اپنے فرائض سے غافل نظر آرہے ہیں۔ سندھ اور وفاق اپنا اقتدار بچانے میں مصروف ہیں اس شہر کراچی کو جرائم پیشہ عناصر دہشت گردوں سے بچانے کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی۔ یہ شہر جو پاکستان کا معاشی حب ہے خدارا اس شہر کے عوام آرمی چیف اور چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ اس شہر کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر سے آزاد کرنے میں اس شہر کے لوگوں کی مدد کی جائے نوجوانوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر سر عام گولیاں ماری جارہی ہیں خدارا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس شہر کی رونقوں کو بحال کرنے میں ریاستی دارے اپنا کردار ادا کریں۔