مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی قید سے انسانی بنیادوں پر رہا کی گئی 2 خواتین نے حماس کے حسن سلوک کا اعتراف کرتے ہوئے صہیونی ریاست اور اس کے حامی ممالک کے سیاہ چہرے کو مزید داغ دار کردیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق صہیونی ریاست کے غزہ پر حملوں کے دوران قید کی گئی اسرائیلی بزرگ خواتین کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے انسانی بنیادوں پر رہا کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے فلسطینی مجاہدین کے اچھے سلوک کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا ہے۔
رهينة إسرائيلية مفرج عنها: موقع احتجازنا في غزة تعرض للقصف مرات عدة#العربية pic.twitter.com/giagBO8h6c
— العربية (@AlArabiya) October 24, 2023
رہا ہونے والی 85 سالہ اسرائیلی خاتون سے میڈیا کے نمائندوں نے سوال کیا کہ آپ نے رہا ہوتے وقت حماس کے جانباز سے ہاتھ کیوں ملایا تھا؟ جس پر خاتون نے جواب دیا کہ ہماری قید کے دوران حماس کی جانب سے بہت اچھا سلوک کیا گیا۔ انہوں نے قید میں ہمارا بہت خیال رکھا۔
اسرائیلی خاتون لیفشٹز کے مطابق حماس کی قید میں ہم سمیت دیگر بزرگوں کا ڈاکٹرز سے مستقل معالجہ بھی ہوتا رہا اور ہمیں دوران قید کسی قسم کی کوئی پریشانی بھی نہیں ہونے دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ تحویل میں لیتے وقت جو سلوک کیا گیا تھا، وہ ایسا نہیں تھا کہ جس سے میری ہڈیاں ٹوٹ جاتیں۔ حماس کی حراست میں غزہ پہنچنے کے بعد بھی ہم پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔
اسرائیلی خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی سرنگوں میں قید رکھا گیا تھا، جو مکڑی کے جالے جیسی پیچیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھول بھلیاں ایسی ہیں جہاں پہنچنا ممکن نہیں۔