چیف الیکشن کمشنر بتائیں کہ عہدہ پر موجود شخص انتخابی مہم کیسے چلا سکتا ہے؟ حافظ نعیم

422
should be investigated

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ الیکشن کوڈ آف کنڈیکٹ کے تحت مرتضیٰ وہاب میئر کے عہدے پر ہوتے ہوئے خود اپنی انتخابی مہم کس طرح چلا سکتے ہیں؟

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ   ابراہیم حیدری میں وڈیرہ شاہی و جاگیردارانہ نظام کے تحت الیکشن کمیشن سندھ اور پیپلز پارٹی کی ملی بھگت سے دھونس، دھمکی اور دباؤ کے ذریعے مرتضیٰ وہاب کو بلا مقابلہ جتوایا گیا، جماعت اسلامی اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ وہاب کو مختلف ٹاؤن کی تین یوسیز سے انتخاب لڑنے کی اجازت کو بھی جماعت اسلامی نے  عدالت میں چیلنج کیا ہوا ہے، ہم اس تمام تر دھاندلی، غیر قانونی عمل اور پیپلز پارٹی کی فسطائیت کے خلاف آئینی و قانونی عوامی جدو جہد تیز کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ  جماعت اسلامی کے تحت اہل فلسطین اور حماس کے مجاہدین سے یکجہتی کا عمل اور سلسلہ جاری رہے گا اورآنے والے دنوں میں جماعت اسلامی کے تحت خواتین اور بچوں کی ریلیاں بھی ہوں گی۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ  جب ملک بھر میں عوام فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیل کی مذمت کر رہے تھے ایسے ماحول میں ایک شخص کو جسے عدالت مجرم قرار دے چکی ہے۔بادشاہ بنا کر لایا گیا، سرکاری وسائل استعمال کیے گئے، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں کروڑوں روپے  کے اشتہارات دیئے گئے اس طریقے سے پورے ماحول اور موضوع کو تبدیل کرنا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

امیر کراچی نے مزیدکہاکہ  ملک پر پھر سے خاندانوں کی سیاست اور حکومت مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہاں سندھ میں بھی برسوں سے پیپلز پارٹی کی خاندانی اور موروثی سیاست چل رہی ہے۔ جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے نہ صرف عوام بلکہ سیاسی ورکروں کو بھی غلام بنایا ہوا ہے۔ جعلی ووٹر لسٹوں، من پسند حلقہ بندیوں اور پھر پورے انتخابی عمل کو یرغمال بنا کر اقتدار قبضہ کیا جاتا ہے۔