الیکشن کمیشن کی انتخابی ضابطہ اخلاق کیلیے 4 اکتوبر کو سیاسی جماعتوں کو مشاورت کی دعوت

405
schedule

کراچی (رپورٹ :منیر عقیل انصاری)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات سے متعلق سیاسی جماعتوں، الیکشن ایجنٹوں اور انتخابی امیدواروں کے لیے ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ جاری کرتے ہوئے مزید مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کو 4 اکتوبر کو دعوت دی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے سیکشن 233، الیکشن ایکٹ 2017، کے تحت ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کا اجلاس 4 اکتوبر 2023 کو دوپہر 2 بجے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں طلب کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ کی ایک کاپی بھی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کو بھیج دی گئی ہے تاکہ مشاورت کے وقت وہ ضابطہ اخلاق پر بہتر انداز میں اپنا فیڈ بیک دے سکیں۔ملک میں عام انتخابات کا انعقاد جنوری میں ہونے کا امکان ہے جو قومی اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز میں آئینی مدت کے 7 نومبر سے بہت تاخیر ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 صفحات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ میں عمومی رویے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں، الیکشن ایجنٹ اور امیدوار انتخابات کے مؤثر انعقاد، اخلاقیات اور امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے کمیشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ، تمام احکامات، ہدایات اور ضابطہ اخلاق کی پیروی کریں گے اور الیکشن کمیشن کی کسی بھی شکل میں تضحیک کرنے سے اجتناب کریں گے۔

اس کی خلاف ورزی انتخابات ایکٹ 2017 کی دفعہ 10 میں واضح کردہ توہین کی کارروائی پر منتج ہوگی۔الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ انتخابات ایکٹ 2017 کی دفعہ 133 کے مطابق تمام امیدواران انتخابی اخراجات کے لیے شیڈولڈ بینکوں کی شاخوں میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہونے سے قبل مخصوص اکاؤنٹ کھلوائے گا یا موجودہ اکاؤنٹ استعمال کر سکتا ہے جس کی اسٹیٹمنٹ کاغذات نامزدگی کے وقت ریٹرننگ افسر کو جمع کروائے گا اور اسی اکاؤنٹ میں عطیات و چندہ کی رقم جمع کرائے گا۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ انتخابی امیدواروں کی حتمی فہرست شائع ہونے کے بعد ہر انتخابی امیدوار ہر 15 روز بعد اس عرصے کے دوران ہونے والے اپنے انتخابی اخراجات کی تفصیلات ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرائے گا۔الیکشن کمیشن نے اپنے ضابطہ اخلاق میں کہا کہ سیاسی جماعتیں، امیدوار اور الیکشن ایجنٹ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا بشمول اخبارات کے دفاتر اور پرنٹنگ پریس پر ناجائز دباؤ ڈالنے اور میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشدد سے اپنے کارکنوں کو سختی سے روکیں گے ۔

انتخابی ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی طرف سے عوامی اجتماعات اور پولنگ اسٹیشنوں پر یا ان کے نزدیک کسی بھی قسم کی فائرنگ، پٹاخوں یا دیگر آتش گیر مواد کے استمعال کی اجازت نہیں ہوگی۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ پولنگ بند ہونے کے بعد رات 12 بجے سے 48 گھنٹے قبل کے عرصے میں کسی بھی حلقے میں جلسہ منعقد کرنے یا اس میں شرکت کرنے، جلوس نکالنے یا جلوس میں شرکت کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار اپنے کسی حمایتی کو کسی نجی زمین، عمارت یا چاردیواری پر مالک کی اجازت کے بغیر جھنڈے لگانے، نوٹس چپساں کرنے وغیرہ کی اجازت نہیں دیں گے۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ڈرافٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے افسران اور مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندے کسی بھی انتخابی حلقے میں کسی خاص امیدوار یا کسی سیاسی جماعت کے ناجائز فائدے کے لیے نہ تو ریاستی وسائل استمعال کریں گے اور نہ ہی الیکشن میں حصہ لینے والے کسی خاص امیدوار یا سیاسی جماعت کے مفاد کو متاثر کرنے کے لیے ناجائز دباؤ ڈالیں گے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ جلسے اور جلوس اس طریقے سے منظم کیے جائیں گے کہ کسی بھی راستے کے استعمال میں پیدل چلنے والوں کے لیے خلل پیدا نہ ہوں، اس ضمن میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس کے احکامات اور ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔مزید کہا گیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں یا کارکنان سے منسوب کردہ پتلوں کے استعمال یا ان پتلوں، پوسٹرز اور دوسری جماعتوں کے جھنڈوں کو جلانے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔

ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا کہ انتخابی امیدوار، الیکشن ایجنٹ اور ان کے حمایتی ایسی تقریروں سے اجتناب کریں گے جو علاقائی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دیں اور صنفی فرقہ بندی، گروہ بندی یا لسانی بنیاد پر تنازع کا سبب بنے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ انتخابی ڈیوٹی پر تعینات انتخابی اہلکار اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کریں گے تاکہ پرامن اور منظم پولنگ یقینی بنائی جا سکے اور ووٹروں کو کسی بھی پریشانی اور رکاوٹ کے بغیر اپنی رائے کے اظہار کے لیے مکمل آزادی فراہم ہوسکے۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ڈرافٹ میں مزید کہا گیا کہ پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے اندر یا باہر کسی خاص امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹرز کی حوصلہ افزائی یا اس کو ووٹ نہ ڈالنے کے لیے حوصلہ شکنی پر مشتمل نوٹس، علامات، بینرز یا جھنڈے لگانے پر مکمل پابندی ہوگی۔

مزید کہا گیا کہ کوئی امیدوار، الیکشن ایجنٹ یا ان کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریزائیڈنگ افسر، اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر، پولنگ افسر یا ڈیوٹی پر متعین کسی سیکیورٹی اہلکار کی سرکاری امور کی انجام دہی میں نہ کسی قسم کی مداخلت کرے گا اور نہ ہی اس کے کام میں کوئی رکاوٹ ڈالے گا۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں امیدواروں، سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کا مشاہدہ کریں گی اور انتخابات ایکٹ 2017 الیکشن رولز 2017 اور ضابطہ اخلاق کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی کی رپورٹ الیکشن کمیشن کے نامزد کردہ افسر کو بھیجی جائیں گی جو انتخابات ایکٹ 2017 کی دفعہ 234 کے مطابق اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ڈرافٹ میںمزید کہا گیا ہے کہ عوام الناس سے بھی امید کی جاتی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کے مؤثر اطلاق کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کریں گے۔پولنگ ایجنٹس کے حوالے سے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ پولنگ ایجنٹ کو چاہیے کہ وہ انتخابی عمل کے متعلقہ قوائد و ضوابط سے اچھی طرح شناسائی حاصل کرے تاکہ اس کو پولنگ اسٹیشن پر اپنے فرائض بطریق احسن سرانجام دینے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

مزید کہا گیا کہ پولنگ ایجنٹ کو چاہیے کہ وہ صرف ایسے شخص پر اعتراض کرے جس کے متعلق اسے پورا یقین ہو کہ وہ اصل ووٹر نہیں ہے، تاہم اسے بلاوجہ ہر ووٹر پر اعتراض کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ پولنگ ایجنٹ کو لازمی طور پر ووٹ کی رازداری برقرار رکھنی چاہیے اور کسی بھی قیمت ایسے عمل کا معاون نہیں بننا چاہیے جس سے ووٹ کی رازداری متاثر ہو۔