گیس نرخوں میں اضافے کا ظالمانہ فیصلہ

470

اس امر میں تو اب کوئی شبہ نہیں رہا کہ پاکستان کا حکمران طبقہ عوام کے مسائل سے ناآشنا ہی نہیں ان کا دشمن بھی ہے ۔ پورے ملک کے ہر بحران کے پیچھے حکمراں طبقہ ہی نکلتا ہے ۔ قرضوں پر قرضے لینے والا یہی حکمراں طبقہ ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضے لینے سے نہیں ہچکچاتا۔ اور قرضوں کی شرائط خواہ جیسی بھی ہوں یہ منظور کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی جیب سے یہ قرضے نہیں دینے ہوتے اس لیے ہر شرط منظور کرلیتے ہیں اور یہ بھی ان کے پیش نظر ہوتا ہے کہ آنے والی حکومت پر اس کا دبائو پڑے گا۔ کون سا ہمیں اس دبائو کا سامنا کرنا ہے ۔ پھر وہی کہانی شروع ہوتی ہے جو آج کل جاری ہے کہ قرضے مسلم لیگ نے لیے تھے یا پی پی نے پھر ان دونوں کے قرضے لینے کے الزامات کے ساتھ آنے والے اقتدار میں رہتے ہیں اور اب سارے ایک جگہ بیٹھ کر قرضے لے چکے ۔ گویا یہ سب ایک ہی ہیں۔ چناں چہ ان ہی کے استعمال شدہ یا سابق ارکان پر مشتمل نگراں حکومت ہے اس نے بھی وہی فیصلے کرنا شروع کردیے جو پہلے والے کرتے تھے لیکن اس مرتبہ تو کسی لگی لپٹی کے بغیر یہ کہا جارہا ہے کہ گیس کے شعبے کے نقصانات عوام کو منتقل کیے جائیں گے ۔ نام حسب معمول آئی ایم ایف کا لیا جارہا ہے کہ اس کی ہدایات پر یہ سب ہورہا ہے اس کا طریقہ یہ اختیار کیا گیا ہے کہ گیس کے نرخوں میں 50 فی صد تک اضافہ کرکے عوام سے ٹیکس وصول کیا جائے اس کے مختلف فارمولے وضع کرلیے گئے ہیں۔ گیس شعبے کے اس نقصان کا ذمے دار یہی حکمران طبقہ ہے ، ان کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے مجموعی گردشی قرضہ 2700 ارب تک پہنچ چکا ہے ۔ عوام تک یہ نقصان منتقل کرنے کا اصل مقصد ٹیکس جمع کرنا ہے اور نتیجہ یہ ہوگا کہ گیس مہنگی ہوجائے گی۔ یہ گیس بھی اپنے ملک کی پیداوار ہے لیکن اس کی قیمت میں اضافے کی رفتار پٹرول اور ڈالر کی رفتار میں اضافے سے بھی زیادہ لگتی ہے ۔ اپنے ہی ملک کی پیداوار کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنا اور اس کے نرخ بھی عالمی نرخوں کی مناسبت سے طے کرنا ان ہی حکمرانوں کا کام ہے ۔ یہ لوگ ہر عوام دشمن فیصلہ منٹوں میں کرلیتے ہیں اور اس کی کامیابی کا ڈھول پیٹتے نہیں تھکتے جیسے آئی ایم ایف سے معاہدے کا ڈھول پیٹا گیا اور نتیجہ عوام پر بوجھ کی صورت میں نکلا۔ اب گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے ۔ بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور پٹرول بھی بہت زیادہ مہنگا کیا جاچکا۔ عوام دشمن فیصلے نہیں اب حکمران خود عوام دشمن ثابت ہوچکے ہیں۔ یہ ہر وقت اس قسم کے فیصلوں کے لیے تیار رہتے ہیں جن سے عوام کو نقصان ہو۔ گیس کے نرخ بڑھانے کا فیصلہ ظالمانہ تو تھا ہی لیکن اس کا جو سبب یہاں بتایا گیا ہے وہ زیادہ وحشیانہ ہے کہ اپنی غلطی سے جو نقصان ہورہا ہے وہ عوام کی طرف منتقل کردیا جائے ۔ پہلے تو لوگ حکمرانوں کی مدت اقتدار مکمل ہونے کا انتظار کرتے تھے اب نگرانوں کی مدت مکمل ہونے کا بھی انتظار کریں گے ۔