چینی کا بحران

533

پاکستان میں چینی کا بحران ہر کچھ عرصے کے بعد لوٹ آتا ہے۔ مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے ہر شے کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے، لیکن جس طرح ہر شعبے میں عملاً مافیا کی حکمرانی قائم ہوگئی ہے اس کی سب سے نمایاں علامت چینی مافیا ہے۔ کوئی بھی حکومت اسے قابو میں کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتی۔ صرف چند دنوں کے اندر چینی کی قیمت 100 روپے سے 180 روپے پہنچ گئی ہے۔ اس موقعے پر حکومت پنجاب نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جو محکمہ خوراک اور کسی خفیہ ادارے نے تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگی چینی کی وجہ عدالت عالیہ لاہور کے دو ججوں کا فیصلہ ہے جس میں انہوں نے حکم امتناع جاری کیا ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چینی مافیا سے تعلق رکھنے والے چند لوگوں نے تھوڑے سے عرصے میں 56 ارب روپے عوام کی جیبوں سے نکال کر لٹیروں کی تجوریوں میں منتقل کردیے۔ چینی مافیا ہمارے نظام حکمرانی کی ناکامی کی ایک مثال ہے۔ واضح رہے کہ چینی کی ملیں پاکستان کے طاقتور خانوادوں اور سابق حکمرانوں کی ملکیت ہیں۔ چینی کی بڑھ جانے والی قیمتوں کے اسباب کے بارے میں مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذمے دار 80 لاکھ تاجر نہیں بلکہ وہ مافیاز ہیں جو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ ذخیرہ اندوزوں اور غلط فیصلے کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے۔ اس بات کا امکان اب بھی کم ہے کہ اس حوالے سے کوئی کارروائی ہوجائے یہ چینی گندم اور دیگر ڈالر پیٹرول مافیا ہیں سب اقتدار کے ایوانوں میں یا ان کے گرد موجود ہیں۔ جونک کی طرح نظام سے چمٹی ہوئی ہیں۔ جہاں فیصلے ہوتے ہیں وہاں بھی اور جہاں سے کارروائی ہونی ہوتی ہے وہاں بھی ان کے نمائندے ملیں گے۔ بدقسمتی سے عوام چند روزہ احتجاج کرکے خاموش ہوجاتے ہیں اور یہ مافیا اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب۔ ایک مرتبہ پوری زنجیر کو اکھاڑنا پڑے گا۔