کراچی میں ایک اورزیرتکمیل منصوبے کا افتتاح

354

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے پیر کے روز گلستان جوہر میں ایک ہی منصوبے کے دوسرے زیر تعمیر حصے انڈر پاس کا افتتاح کر دیا ۔ اس انڈر پاس سے قبل فلائی اوور کا افتتاح کیا گیا تھا ۔اب انڈر پاس کا جلد بازی میں افتتاح کر کے یہ ریکارڈ بنا دیا گیا کہ پی پی کی حکومت نے اہل کراچی کو نئے نئے منصوبے بنا کر دیے ہیں ۔ حالانکہ اس منصوبے سے اہل علاقہ گزشتہ سات آٹھ ماہ سے شدید تکلیف میں ہیں ۔ سڑکیں کھودی ہوئی ہیں ۔ گٹر لائنیں تباہ ہیں ، انڈر پاس جس کا افتتاح کیا گیا ہے اس کے اندر سڑک بنانے کے بجائے چھوٹی اینٹوں والافرش ڈالا گیا ہے جس سے گاڑیوں کے ٹائروں کو بھی شدید نقصان ہو گا ۔ افتتاح کی خاطر انڈر پاس کو پانی سے محفوظ رکھنے کے لیے منڈیر بنا دی گئی ہے اور سارا پانی قریب کے فلیٹوں گلشن امین ٹاورز ، ایلائنس اور ایسٹرن پرائڈیا مسجدکی طرف موڑ دیا گیا ہے جس سے سڑک پر گڑھے پڑ گئے ہیں ۔ انڈر پاس پر محض چوراہے کے قریب کچھ لائٹیں لگائی گئی ہیں ،حبیب یونیورسٹی کی طرف روشنی کا کوئی انتظام نہیں ہے جبکہ منگل کے روز بھی ملبہ اٹھانے ، رنگ و روغن کا کام جاری تھا ۔ انڈر پاس سے گزر کر دوسری جانب جانے والے دائیں بائیں کی آبادی میں آسانی سے نہیں جا سکتے بلکہ یوٹرن لے کر واپس آنے پر مجبور ہیں ۔ کراچی کے عوام کے فنڈز سے اتنے بڑے منصوبے میں سے آدھا یعنی انڈر پاس تو غیر ضروری تھا جبکہ فلائی اوور کی دائیں بائیں کی سڑکیں اور پانی و گٹر لائنیں نا مکمل ہیں ۔قوم کا پیسہ کیوں ضائع کیا جا رہا ہے۔