قومی خزانے کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی وفاقی کابینہ سے چھٹکارہ

353

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی تحلیل  سے قومی خزانے کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی وفاقی کابینہ کے بوجھ سے  چھٹکارہ مل گیا، کابینہ میں 86 سے زائد ارکان تھے جن 40 معاونین  خصوصی شامل تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  جہازی کابینہ کے باعث  قومی خزانے کو  ماہانہ کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگ رہا تھا، 13 جماعتی  اتحادنے ایسے لوگوں کو کابینہ کا رکن بنوایا جنھیں کوئی جانتا تک نہیں تھا۔

 تفصیلات کے مطابق تحلیل ہونیوالی پندرہویں قومی اسمبلی سے قومی خزانے کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ کے اخراجات کے بوجھ سے نجات مل گئی، تیرہ جماعتی حکومتی اتحاد میں کے باعث شہباز شریف کی کابینہ کے ارکان کی تعداد 86سے زائد ہو گئی تھی جس میں 40کے قریب معاونین خصوصی شامل کئے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق  سرکاری دفتر، اسٹاف  رہائش، سرکاری گاڑی، علاج کی سہولت اور دوسرے الائونسس کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپیخرچ ہو رہے تھے ، جہازی کابینہ مشکل ترین معاشی حالات میں قومی خزانے پر بوجھ بنی رہی ،آئینی ماہرین کے مطابق وزیرِ اعظم ایک وقت میں چار سے زیادہ مشیر نہیں رکھ سکتے لیکن معاونینِ خصوصی کی کوئی تعداد یا حد مقرر نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق وفاقی وزیر اور وزیرِ مملکت کو  تمام تر مراعات ملتی ہیں جبکہ معاونین تنخواہ تو نہیں لیتے  لیکن انھیں وزرا کو ملنے والی تمام مراعات حاصل ہوتی ہیں  جن میں سرکاری رہائش، سرکاری گاڑی، پیٹرول، علاج کی سہولت اور دوسرے الائونسس شامل ہیں۔

ایک وزیر مملکت کی عام طور پر ماہانہ تنخواہ تقریبا  دو لاکھ روپے ماہانہ ہوتی ہے لیکن اس تنخواہ کے علاوہ چند چیزوں کا استحقاق ان وزرا کے پاس ہوتا ہے جن میں گاڑیاں ملنا، ماہانہ پیٹرول مختص کیا جانا، گھر کا کرایہ یا پھر گھر ملنا شامل ہے۔

 اسی  طرح  ایک معاونِ خصوصی پر سرکاری خرچہ پانچ لاکھ سے 10لاکھ ماہانہ کے قریب آتا ہے۔ جس میں گھر کا کرایہ، گاڑی، پٹرول اور دفتر شامل ہیں۔ یہ ماہانہ خرچہ اس سے تجاوز بھی کرسکتا ہے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کی  38قائمہ کمیٹیوں میں سے 22کی سربراہی پی ڈی ایم کے ارکان کے پاس تھی اور ان کمیٹیوں کے سربراہان پر بھی ماہانہ کروڑوں روپے کے اخراجات آتھے تھے۔