سندھ حکومت کی علم دشمنی، 40برس سے قائم کراچی کی قدیم تیموریہ لائبیریری میوزک اکیڈمی میں تبدیل

785

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) سندھ حکومت علم وادب دشمنی پر اتر آئی، 40برس سے قائم کراچی کی قدیم تیموریہ لائبیریری کو میوزک اکیڈمی میں تبدیل کردیا گیاہے۔ لائبریری میں میوزک اکیڈمی کی اجازت دے کر لائبریری کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔

تیموریہ لائبریری کو میوزک اکیڈمی میں تبدیل کرنے کے خلاف کراچی کی عوام سراپااحتجاج بن گئے، لائبریریوں کا خاتمہ کر کے میوزک اکیڈمیاں بنانا تعلیم دشمنی کا ثبوت ہے۔

سندھ حکومت نے علم دشمنی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے لائبریری میں میوزک اکیڈمی کھولنے کو اہمیت دی ہے۔شہریوں کی جانب سے لائبریری کے اندرمیوزک اکیڈمی کے قیام کو علم وادب دشمنی گردانا جارہاہے،

اس حوالے سے نارتھ ناظم آباد کے رہائشیوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لائبریری میں اخبارات،جرائد و رسائل اور کسی بھی کتاب کے مطالعے کے لیے یکسوئی اور پرسکوت ماحول درکار ہوتا ہے،جہاں کوئی بھی قاری کسی بھی شورشرابے کے بغیریکسوئی سے مطالعہ کرسکے،مگر تیموریہ لائبریری میں میوزک اکیڈمی کے قیام کے بعد اس ماحول کا تصورمشکل ہوگیا ہے۔

تحلیل شدہ ڈی ایم سی کے تحت تیموریہ لائبریری کے اندر کنسرٹ اور دھوم دھڑکا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر سینٹرل طحہٰ سلیم خود اس موسیقی و رقص کی محفل سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں۔

خاموشی اور پرسکون ماحول کسی بھی لائبریری کا بنیادی جز ہوتا ہے لیکن بیڈ گورننس میں سب سے آگے حکومت سندھ اور انکے گرپٹ افسران کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ بجائے اسکے کہ لائبریری کے انتظامات بہتر کیے جائیں اور شہریوں بالخصوص طلبہ واطالبات کو بہترین علمی ماحول فراہم کیا جائے، ضلعی انتظامیہ نے اسے نائٹ کلب میں تبدیل کردیاہے۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں پہلے ہی کتب خانے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں کتاب پڑھنے کی عادت ختم ہوچکی ہے جو کسی بھی قوم کی بربادی کی علامت ہے،رہی سہی کثر بچی کچی لائبریریوں میں میوزیکل اکادمی کے قیام سے پوری ہوجائے گی اگر آج اس روجھان کو نہ روکا گیا اور اس کے خلاف احتجاج نہ کیا گیا تو سندھ حکومت ہمارے کتب خانوں کو ہڑپ کرجائیں گی،

شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ تیموریہ لائبریری کو لائبریری ہی رہنے دیا جائے،ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے لئے مستقبل کے نونہالوں کو اچھی تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے ، موسیقی کی نہیں،درسگاہوں اور لائبریریوں کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی لیاقت لائبریری کو بھی شاپنگ مال بننے سے بچایا جائے۔نیشنل اسکول کھارادر سمیت کئی تعلیمی اداروں کو تجارتی مراکز بنادیا گیا ہے۔کہیں کالجز کی زمین پر کرکٹ اکیڈمی تو کہیں اسکولوں کو اصطبل بنا کر قوم کے نونہالوں کا مستقبل تاریک کیا جا رہا ہے۔

ایک مذموم سازش کے زریعے تعلیمی نظام کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔شہریوں کہنا تھا کہ کراچی لاوارث ہوگیا ہے، جس رفاہی ادارے یا ایمنیٹی پلاٹ یا گرین بیلٹ یا گراو¿نڈ یا پارک پردل چاہے قبضہ کر لو اور کاروبار شروع کر دو ،نارتھ ناظم آباد کے ایک ویمن کالج گراو¿نڈ پر کرکٹ اکیڈمی کے نام پر قبضہ کے بعد اب تیموریہ لائبریری بھی زد میں آ گئی ہے۔

تیموریہ لائبریری میں کراچی کے طلباءو طالبات اپنے امتحانات کی تیاری کرنے اور سکون سے اپنی اسٹڈی کرنے آتے ہیں۔حیرت تو یہ ہے کہ سندھ حکومت کو میوزک اکیڈمی کھولنے کے لیئے صرف لائبریری ہی ملی تھی؟ڈی سی سینٹرل آفس میں اکیڈمی کیوں نہیں کھو ل لی؟

شہریوں کا کہنا تھا کہ میئر کراچی آپ تو کراچی ہائٹس ہیں کچھ تو کراچی کے نوجوانوں کی فکر کریں۔ نارتھ ناظم آباد کے طلبا ءکو سکون سے لائبریری میں پڑھنے دیں۔

دنیا میں دو مقامات ایسے ہوتے ہیں جہاں ہارن بجانا بھی منع ہوتا ہے۔نمبر ایک اسپتال اور نمبر دو لائبریری ،مگر سندھ حکومت نے علم دشمنی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے لائبریری میں میوزک اکیڈمی کھولنے کو فوقیت دی ہے۔

سندھ حکومت فوری اپنا فیصلہ واپس لے بصورت دیگر تیموریہ لائبریری کو میوزک اکیڈمی میں تبدیل کرنے کے خلاف عوام سراپااحتجاج پر مجبور ہو گی۔اہلیان نارتھ ناظم آباد نے مطالبہ کیا کہ اس میوزک اکیڈمی کو تیموریہ لائبریری سے فی الفور ختم کیا جائے تاکہ کراچی کے نوجوان بہتر انداز میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیںاورجو لوگ اس پڑھنے لکھنے کی جگہ کو نائٹ کلب میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں انکا اس لائبریری میں داخلہ بند کیا جائے۔

اس حوالے سے نارتھ ناظم آباد ٹاﺅن کے چیئرمین عاطف علی خان نے تیموریہ لائبریری کی عمارت میں میوزک اکیڈمی کے قیام کی اطلاعات پر فوری نوٹس لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم تیموریہ لائبریری میں ایسی کسی سرگرمی کی ہرگز حمایت نہیں کرتے ہیں. لائبریری سکون کی جگہ ہوتی ہے شور شرابے کی نہیں.ہم اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کررہے ہیں۔میوزک اکیڈمی کو این او سی ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے چھ ماہ قبل جاری کی ہے،

جس سے موجودہ ٹاون انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے اس معاملے کی تفصیلات اور متعلقہ افسران سے جواب طلب کیا ہے۔واضح رہے کہ تیموریہ لائبریری کا افتتاح سن 8 ستمبر 1983 میں اس وقت کے مئیر عبد الستار افغانی کے ہاتھ سے ہوا تھا۔