جماعت اسلامی سندھ کے تحت انتخابی کنونشن

462

موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت ختم ہونے کی تایخ بارہ اگست جیسے جیسے قریب ہوتے جارہی ہے ویسے ویسے ملک میںسیاسی سرگرمیاں بڑھتی اور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونے یا نہ ہونے پر سوالات کھڑے کیے جارہے ہیں۔ نئی پارٹیاں بننے یا بنائی جانے کے ساتھ پرانی پارٹی سے وفاداری چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں بھی سیاسی لوگوں کی شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبہ سندھ میں گزشتہ پندرہ سال سے تسلسل کے ساتھ پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ 2018 کے انتخابات میں حروں کے روحانی پیشوا پیرپگارا کی قیادت میں جی ڈی اے بناکر ان کا مقابلہ کیا تھا، گھوٹکی سے مہر، لاڑکانہ سے عباسی، نوشہرو فیروز سے جتوئی اور بدین سے مرزا خاندان نے کامیابی حاصل کی تھی مگر پورا سیشن سندھ اسمبلی میں حکومت مخالف ارکان کوئی خاطر خواہ کارکردگی دکھا نہ سکے اس وقت بھی اپوزیشن تقسیم نظر آ رہی ہے۔ مفاہمت کے بادشاہ یا اقتدار کے لالچی ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے کے پیش نظر انتخابات سے قبل ہی جی ڈی اے کے نمایاں رہنما گھوٹکی سے علی گوہر مہر برادارن اور شکارپور سے ایم این اے غوث بخش مہر اپنے دونوں بیٹوں ایم پی اے شہریار اور سابق ضلع ناظم عارف خان مہر سمیت پیپلزپارٹی میں شامل ہوچکے ہیں۔ بظاہر تو پیپلزپارٹی کو فی الحال کوئی ٹکر کا بندہ نظر نہیں آرہا ہے۔ جی ڈی اے کے رہنما پیر صدرالدین شاہ نے گزشتہ روز سابق سینیٹر صفدر عباسی ودیگر جی ڈی اے کے رہنمائوں کے ساتھ پریس کانفرنس میں میدان خالی چھوڑنے کے بجائے بھرپور مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عاشورہ کے بعد سیاسی سرگرمیاں شروع اور جی ڈی اے آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کو ٹف ٹائم دے گا۔ اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے کہ کون کس کو ٹف ٹائم دیتا ہے اور انتخابات اپنی مقررہ آئینی مدت میں ہوں گے یا تاخیر کے ساتھ!

جماعت اسلامی سندھ نے بھی دستک مہم کے ذریعے انتخابات کی تیاری عملی طور شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے اتوار 16جولائی کو حیدرآباد کے مقامی ہال میں لوئر سندھ گیارہ اضلاع کا انتخابی کنونشن منعقد کیا گیا۔ کنونشن کے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی سراج الحق تھے جوکہ اپنی بیٹی کی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے تشریف نہیں لاسکے۔ صدارتی خطاب مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ جبکہ کنونشن سے مرکزی نائب امرا اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، صوبائی امیر محمد حسین محنتی، نائب امیر ممتاز حسین سہتو، جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ، جے آئی یوتھ سندھ کے صدر امتیاز احمد پالاری، جمعیت سندھ کے ناظم مرزا نعمان بیگ نے بھی خطاب کیا امراء اضلاع نے اپنے نامز امیدواران کا تعارف پیش کیا۔ کنوشن میں قیمہ پاکستان دردانہ صدیقی، ناظمہ صوبہ رخشندہ منیب، ناظمہ کراچی اسماء سفیر جماعت اسلامی کے نامزد قومی و صوبائی اسمبلیوں کے مردو خواتین امیدواران، ضلعی عہدیداران اقلیتی ذمے داران اور میڈیا کے شریک تھے۔ لیاقت بلوچ نے اپنے صدارتی خطاب میں ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کے لیے بروقت صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ قومی انتخابات کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ اشرافیہ اور فرسودہ نظام نے تیل گیس کوئلہ اور زراعت کی دولت سے مالا مال سندھ کو تباہ اور ملک کے پورے سسٹم کو ناکارہ بنادیا ہے۔ سیاسی قیادت کو قومی ڈائیلاگ کے ذریعے قومی ترجیحات پر مل بیٹھ کر ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنا ہوگا۔ جماعت اسلامی نے اتحادی سیاست کو خیر آباد کردیا ہے آئندہ انتخابات میں اپنے منشور اور نشان سے حصہ لے گی اور سندھ سمیت قوم کو دیانتدار مخلص اور اہل قیادت منتخب کرنے کا موقع دے گی۔ ہماری ترجیح اسلام و پاکستان اور عوام کی فلاح وخدمت ہے۔ 9 مئی کے سانحات پر پوری قوم رنجیدہ ہے ملک کو بدنام اور افواج پاکستان کی تذلیل کرنے والوں اور اس کے ماسٹر مائنڈ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں مگر اس کی آڑ میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ حکمرانوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر انتخابات سے راہ فرار اختیار اور سیاسی انجینئرنگ کرنے کی کوشش کی تو جماعت اسلامی بھرپور مزاحمت کرے گی۔

لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ترازو کے نشان پر پورے پاکستان سے 50 لاکھ ووٹ لینے کا ہدف رکھتی ہے۔ ہر جدوجہد وقت مال اور جان کی قربانی چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ہر کارکن پر کم از کم 20 ہزار روپے الیکشن فنڈ مقرر کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے عام انتخابات میں 40 فی صد نوجوان اور 5 فی صد خواتین امیدواران کو نامز کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دستک مہم کے ذریعے گھر گھر جا کر عوام الناس تک جماعت کی دعوت و پیغام پہنچائیں کہ ملک میں حقیقی تبدیلی اور ملک و قوم کے مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ پاکستان قیامت کی صبح تک قائم دائم رہے گا۔ مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو نے کہاکہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہماری زندگی کا مقصد ہے۔ اپنا اور خاندان سمیت ووٹر لسٹ میں نام کے انداراج کو یقینی بنایا جائے۔ لوگوں کو بتایا جائے کہ ہمارے بچوں اور ملک کا مستقبل ووٹ سے وابستہ ہے۔ مرکزی نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ ہم اسلامی خوشحال پرامن کرپشن فری پاکستان اور قرضوں سے پاک معیشت چاہتے ہیں۔ ہم اقتدار میں آکر جمعہ کی چھٹی بحال، نوجوان کو پچاس لاکھ تک کاروبار کے لیے قرضہ، 300 یونٹ تک بجلی مفت، فوج کی سیاست میں مداخلت ختم اور وڈیرہ شاہی و جاگیرداری نظام کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وڈیرہ شاہی دور میں اس وقت سندھ میں ڈاکو راج قائم ہے۔ کسی بھی شہری کی جان و مال محفوظ نہیں کشمور سمیت پورا سندھ بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے میڈیٹ پر پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے شب خون مارا ہے عام انتخابات میں عوام جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کو کامیاب کرکے بدلہ لیں گے۔ جماعت اسلامی لوگوں کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی بنانا چاہتی ہے۔ نائب امیر صوبہ و ناظم انتخابات ایڈووکیٹ ممتازحسین سہتو نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام ہے، ہم میڈیا کے ذریعے اسلامی روایات کا تحفظ صحافیوں کی نوکری کا تحفظ کے ساتھ کارڈ جاری کیا جائے گا جس میں ان کو صحت سمیت دیگر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ جے آئی یوتھ سندھ کے صدر امتیاز احمد پالاری اور اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے ناظم مرزا نعمان بیگ نے کہاکہ جمعیت و یوتھ کے نوجون انتخابات میں تحریک اسلامی کا ہراول دستہ کا کردار ادا کریں گے۔