بلوچستان میں بدامنی کی وجوہات پر وزیر اعظم کابینہ کا اجلاس طلب کریں، سراج الحق

418
worst governance

کوئٹہ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقے نو گو ایریا، ہر طرف آگ لگی ہے، حکمرانوں کے علاوہ سب غیر محفوظ ہیں، صوبہ میں 65فیصد کرپشن، بجٹ کا 70فیصد غیرترقیاتی کاموں کی نذر ہو جاتا ہے، 83فیصد بچیاں اسکول نہیں جاتیں، 27لاکھ بچوں میں سے 19لاکھ تعلیم سے محروم ہیں۔

سراج الحق نے کہاکہ  دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں ڈاکٹرز نہیں، لوگ معمولی امراض کے علاج کے لیے سیکڑوں میل دور کوئٹہ یا کراچی جاتے ہیں۔ وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ 12اگست سے قبل بلوچستان کے مسائل پر کوئٹہ میں کابینہ کا اجلاس بلائے، مقامی عمائدین سے مشاورت کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ  اگر ایسا نہیں ہوا تو جماعت اسلامی بلوچستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے قومی مشاورت کا آغاز کرے گی۔ حکمرانوں کا اس ملک سے کوئی لینا دینا نہیں، ان کے بچے اور کاروبار باہر ہیں، یہ صرف یہاں اقتدار کے لیے موجود ہیں، ہمارا جینا اور مرنا اس ملک کے ساتھ ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ   ہمارے پاس گرین پاسپورٹ نہیں، ہماری غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ ملک کو مسائل میں چھوڑ کر لندن، امریکا بھاگ جائیں۔ بلوچستان وسائل سے مالامال ہے، صوبہ گیم چینجر ہے، اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے پرامید ہوں، جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں مسلح جتھے اور لشکر ہیں جن کے پاس جدید امریکی اسلحہ ہے، شریف شہریوں کو بھتے اور تاوان کے لیے فون آتے ہیں، اس بدامنی اور دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہے؟

انہوں نے مزید کہاکہ  افغانستان اور پاکستان کے درمیان ٹینشن بنی ہوئی ہے، پاکستانیوں نے افغانستان کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں لیکن آج ایک دوسرے کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، افغانستان کے ساتھ ہماری 1400کلومیٹر لمبی سرحد ہے، ہم نے افغانستان کے ساتھ جینامرنا ہے۔