ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ملک میں 9 صوبوں کے قیام کی تجویز

644
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی ملک میں 9 صوبوں کے قیام کی تجویز

اسلام آباد:ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے ملک میں کراچی سمیت نو نئے صوبوں کی تشکیل کی تجویز دی ہے۔

مرزا محمد آفریدی نے یہ تجویز ایک نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں دی، قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ 2018 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے کراچی، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات(فاٹا) اور ہزارہ ضلع کے صوبے بنانے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور بلوچستان کو تین تین صوبوں میں تقسیم کرنے کی بھی تجویز دی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان کو دیکھیں، اس کا رقبہ کتنا وسیع ہے، بلوچستان میں تین صوبے اور پنجاب میں تین الگ صوبے بننے چاہئیں۔

انہوں نے کراچی کو مکمل طور پر الگ صوبہ بنانے پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ فاٹا کو الگ صوبہ بنایا جائے اور ہزارہ کے لیے بھی ایک صوبہ بنایا جانا چاہیے۔

مرزا محمد آفریدی نے مزید کہا کہ پاکستان میں جتنے صوبے ہوں گے اتنا ہی ملک بہتر ہوگا۔ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان کی جانب سے انہی مطالبات کے جواب میں پیپلز پارٹی کے اعتراضات کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 18ویں ترمیم منظور ہو چکی ہے اور نیشنل فنانس کمیشن(این ایف سی) ایوارڈ بھی چے پا چکا ہے، درست؟ جب نئے صوبے بنیں گے تو این ایف سی ایوارڈ بھی اسی طرح تقسیم کیا جائے گا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذکورہ صوبے بن جاتے ہیں تو وہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت بجٹ میں سے اپنا حصہ وصول کرتے رہیں گے۔

انٹرویو کے دوران ایک موقع پر جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا تو مرزا محمد آفریدی نے جواب دیا کہ ہمیں وعدوں پر عمل کرنا چاہیے تھا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے سابقہ فاٹا سے کیے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کیے اور وہاں کے عوام کو آج بھی بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے فنڈز کا معاملہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کے ساتھ بھی اٹھایا اور زور دیا کہ نئے صوبے بننے سے ملک کو درپیش مسائل حل ہو جائیں گے۔

مرزا محمد آفریدی کے بیانات نئے صوبوں کی تشکیل کا معاملہ ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب مارچ میں مسلم لیگ(ن٩ کے سینیٹرز نے جنوبی پنجاب اور ہزارہ صوبے کے قیام کے لیے دو بل پیش کیے تھے۔

جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا بل مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر رانا محمود الحسن نے پرائیویٹ ممبر کے طور پر پیش کیا تھا جبکہ ہزارہ صوبہ کے قیام کا بل مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر پیر صابر شاہ نے پیش کیا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے دو متنازع آئینی ترمیمی بلوں کی منظوری دے دی۔اس کے علاوہ سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سرائیکی صوبے کے قیام کا بل جلد اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔۔