کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں ، چیئر مین و وائس چیئر مین کوہراساں کرنے اور ان کی گرفتاریوں کو روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔
پٹیشن ثمان فاروق ایڈوکیٹ کے توسط سے جمع کرائی جس میں عدالت سے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تمام منتخب بلدیاتی نمائندوں کا یہ آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں بلا رکاوٹ شریک ہوں اور بلا خوف خطر اپنی آزادانہ مرضی سے میئر کے انتخابات میں حصہ لیں ۔
اس لیے عدالت سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کو پابند کرے جن چیئر مین و وائس چیئر مین نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا ہے ان سے حلف لیا جائے اور تمام چیئر مین و وائس چیئر مین کو میئر کراچی اور ٹائون چیئر مین کے انتخابات میں شرکت کو یقینی بنایا جائے ، جن کے خلاف کوئی مقدمات نہیں ہیں ان سمیت تمام بلدیاتی نمائندوں کو ڈرانے دھمکانے ، ہراساں کرنے ، گھروں پر چھاپے مارنے اور بلا جواز تنگ کرنے کا عمل بند کیا جائے۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کے باہر حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے کو بھی یرغمال بنا لیا ہے ، انتخابات پر مکمل قبضے کے لیے ہر قسم کے غیر جمہوری ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے تمام حکومتی اختیارات و وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کے انتخابات میں جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کے اعلان کے بعد ان کے بلدیاتی نمائندوں کو ان کے آئینی و قانونی حق سے محروم کیا جا رہا ہے ، پی ٹی آئی کے چار پانچ چیئر مینوں نے ابھی تک حلف نہیں اُٹھایا کیونکہ وہ جیلوں میں ہیں ، کئی وائس چیئر مین بھی گرفتار کیے جا چکے ہیں ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر بھی پی ٹی آئی کے لوگوں کو روکا گیا ، پی ٹی آئی کی حمایت کے بعد ہمارے کل نمبرز 193بن رہے ہیں جبکہ میئر کی کامیابی کے لیے 180ووٹ درکار ہیں اور خود پیپلز پارٹی کے وزراء اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے اتحادیوں کو ملا کر ان کی کل تعداد166بن رہی ہے اب وہ 166کو 180کیسے کریں گے، پیپلز پارٹی 9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے اور ساری حکومتی مشنری اور پولیس کو منتخب نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں لگا دیا گیا ۔