دنیا کب تبدیل ہوگی؟

686

نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی قیادت والی جموں و کشمیر، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے سری نگر میں ہندوستان کی میزبانی میں جی بیس سیاحت پر ورکنگ گروپ کے اجلاس میں عدم شرکت پر چین، ترکی اور سعودی عرب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں اسے ہندوستان کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین، سعودی عرب، ترکی، مصر سمیت متعدد اہم ممالک نے اس تقریب میں شرکت نہیں کی۔ متنازع جموں وکشمیر میں ان ممالک کی طرف سے اجلاس میں عدم شرکت نے کشمیریوں کے موقف اور ان کے دعوے کی توثیق کی ہے تو دوسری طرف کشمیریوں کے احتجاجی مظاہروں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ ڈی ایف پی نے کہا کہ کشمیر کے عوام ان تمام ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سری نگر اجلاس سے دور رہ کر ایک عملی اور اصولی موقف اختیار کیا، اس فیصلے سے ان کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کے مسلسل اور وحشیانہ جبر کا شکار ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اجلاس کے مقام کی طرف جانے والی سڑکوں پر لگائے گئے تشہیری بینرز کے پیچھے چھپے ہوئے بھارتی مسلح افواج کی تصاویر جاری کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے نام نہاد معمول کے بیانیے کا پردہ فاش کیا ہے۔ ڈی ایف پی نے کشمیری سماجی اور سیاسی کارکنوں بالخصوص کشمیری تارکین وطن کمیونٹی کی بھی تعریف کی جنہوں نے بااثر عالمی دارالحکومتوں بشمول واشنگٹن، لندن اور دنیا کے دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے اور متنازع علاقے میں G20 تقریب منعقد کرنے کے بھارت کے متنازع اقدام پر ناراضی کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت ہند کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ وہ کشمیر پر جھوٹ بول کر دنیا کو دھوکہ نہیں دے سکتی۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں فوجی قبضے کے تحت کشمیریوں کی مایوس کن حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے متنازع علاقے کشمیر میں بھارت کی جانب سے جی 20 اجلاس کا انعقاد کر کے صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کی مذمت کی ہے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کراس فائر میں پھنسے کشمیری عوام کی سلامتی اور وقار کو یقینی بنانے اور خوراک اور ضروری خدمات تک رسائی کے متعلقہ مسئلے کو حل کرنے پر بحث کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی کلید ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوج انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور ان کی املاک اور ذریعہ معاش پر مسلسل قبضہ کر کے کشمیریوں پر محرومی اور بھوک کو مسلط کر رہی ہے۔ لہٰذا یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ جی 20 نمائندوں کے گروپ میں سے بعض نے خود کو جموں اور کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق دکھانے کی غلط تصویر کو پیش کرنے کی بھارتی کوشش میں استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس سلسلے میں پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے اقلیتی امور کے خصوصی نمائندہ فرنینڈ ڈی ورینس کے حالیہ الفاظ کا حوالہ دیا، جنہوں نے فوجی قبضے والے علاقے میں صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کے خلاف خبردار کیا، جس کی مذمت کی جانی چاہیے اور اس نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے بھوک اور تنازعات کے درمیان گٹھ جوڑ کا مشاہدہ کیا اور کہا کہ 250 ملین افراد جو روزانہ بھوکے سوتے ہیں جن میں سے 70 فی صد افراد مسلح تصادم کے شکار علاقوں میں ہیں، جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ افغانستان کی تقریباً 95 فی صد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔ اگرچہ ہم خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے اور افغانستان میں اور وہاں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں اور دنیا افغان عوام کو طویل غربت کی طرف نہیں دھکیل سکتی۔ افغانستان کے بیرون ملک منجمد اثاثوں کی بحالی، اس کے بینکنگ نظام کی بحالی، اس کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور رابطوں کے ذریعے افغان معیشت کو تیزی سے بحال کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے یوکرین جنگ کے اثرات اور غذائی تحفظ پر پابندیوں کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی بحیرہ اسود اناج راہداری اقدام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے پر ایمانداری اور مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا سب سے بڑھ کر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی معاہدوں کے اصولوں کے مطابق یوکرین میں جنگ کا جلد خاتمہ چاہتا ہے۔