غریبوں کی حالت زار کے تذکرہ پر مولانا عبد الاکبر چترالی آبدیدہ

365
involved

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی غریبوں کی حالت زار کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔

مولانا عبد الاکبر چترالی نے سیاسی کارکنوں کے فوجی عدالت میں ٹرائل کے فیصلے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ یہ معاملہ کل کو موجودہ حکومتی جماعتوں خود شہباز شریف کے گلے پڑ جائے گا  ۔

اجلاس میں حکومتی اتحادی اسلم بھوتانی نے منی لانڈرنگ کے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو مبینہ طور پر رشوت دینے کے مرکزی ملزم کو حراست میں لینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اس ملزم کو گرفتار نہ کیا گیا تو عمران خان پر کیس ثابت نہیں ہو سکے گا ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔ مولانا عبد الاکبر چترالی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جماعت اسلامی پر اس کے بانی مولانا سید ابو اعلی مودودی سمیت مختلف رہنماؤں پر ریاستی جبر ہوا مگر کسی موقع پر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا ۔

انہوں نے کہاکہ   کسی سیاسی جماعت کو اداروں پر چڑھائی کا حق نہیں ہے،  سراج الحق پر خودکش حملہ ہوا، چترال سے کراچی تک پرامن مظاہرے ہوئے،  ایسا سیاسی جماعتوں کی تربیت کی وجہ سے ہوتا ہے، دفاعی تنصیبات صرف فوج نہیں بلکہ 23 کروڑ عوام کا مشترکہ اثاثہ ہیں ۔

رہنماجماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ   ان پر حملہ آوروں پر کڑی سے کڑی سزا دی جائے مگر آئین کے تحت عدالتوں میں انسداد دہشت گردی ، ضابطہ فوجداری کے تحت ٹرائل ہو سکتا ہے ۔ آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمات چلانے سے گریز کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔ بلوچستان کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی رہائی کو کئی دن لگ گئے ۔ کراچی میں جمہوریت کی نفی کی جا رہی ہے ۔ بلوچستان کے احساس محرومی کی وجہ سے خلفشار بڑھ رہا ہے ۔ عوام کے عدم تحفظ اور روٹی کھانے سے محرومی کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا عبد الاکبر چترالی کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور کہا کہ جہاں بلوچستان آگ میں جل رہا ہے وہاں اب تو غریبوں کے پاس کھانے کے لیے پیسے بھی نہیں ہیں ۔ ملک بھر کی یہی صورتحال ہے کوئی محفوظ نہیں ہے ۔