اب ان کے بعد ہم نے تم کو زمین میں ان کی جگہ دی ہے تاکہ دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو۔ جب انہیں ہماری صاف صاف باتیں سْنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ ‘‘اِس کے بجائے کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں کچھ ترمیم کرو ’’ اے محمدؐ، ان سے کہو ‘‘میرا یہ کام نہیں ہے کہ اپنی طرف سے اس میں کوئی تغیر و تبّدل کر لوں میں تو بس اْس وحی کا پیرو ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے ہولناک دن کے عذاب کا ڈر ہے‘‘۔ (سورۃ یونس:14تا15)
سیدنا شہر بن حوشبؓ سے روایت ہے کی میں نے ام سلمہؓ سے پوچھا: ام المومنین! جب رسول اللہؐ کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپؐ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپؐ زیادہ تر: یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک ’’اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے‘‘، پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپؐ اکثر یہ دعا کیوں پڑھتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: ’’اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم و ثابت قدم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا دل ٹیڑھا کر دیتا ہے۔ (جامع ترمزی)