پاکستان میں بیرونی مداخلت کی درخواست

1117

پاکستان میں بین الاقوامی مداخلت کی اپیلیں، خواہشیں اور اس بارے میں تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، میاں نواز شریف، آصف زرداری اور اب عمران خان اس کے علاوہ حکومتی اتحادوں میں شامل ایم کیو ایم کے بانی، قوم پرست سندھی، پشتون اور بلوچ رہنمائوں نے بھی غیر ملکی مداخلت کی اپیلیں کی ہیں اور دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے بلکہ افسوسناک ہے کہ ایسا کرنے والے بالآخر پاک صاف محب وطن اور ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا بن جاتے ہیں۔ پھر ان سب کو باری باری موقع ملتا ہے کہ ملک پر حکمرانی کریں اور جو چاہے کرتے رہیں۔ تازہ واردات اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر لگانے والے عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی نے کی ہے۔ اس کے اسپیکر اسد قیصر نے امریکی، یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ کو خطوط بھیجے ہیں کہ ہمارے رہنمائوں اور کارکنوں پر تشدد ہورہا ہے۔ خط میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کا مطلب انسانی حقوق کی ایجنڈا تنظیموں کے کان کھڑے کرنا بھی ہے۔ ساتھ ہی جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں سے بیشتر صرف الزامات ہیں اور یکطرفہ طور پر پی ٹی آئی کے عائد کردہ ہیں۔ مثال کے طور پر قاتلانہ حملہ اس میں عمران خان کو 11 گولیاں لگنے کا دعویٰ پی ٹی آئی کا ہے۔جواب میں اتنی ہی زور دار طریقے سے اس کے خلاف بات کی جارہی ہے۔ پنجاب میں اپنی حکومت ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے اس کی ایف آئی آر درج کرانے میں غیر ضروری تاخیر کی۔ اسی طرح ارشد شریف اور ظل شاہ کے قتل کو بھی پی ٹی آئی کے خلاف سازش قرار دیا گیا ہے، جب کہ ظل شاہ کے بارے میں بھی دوسرا موقف بہت زیادہ مضبوط ہے، اب تک کسی عدالت نے عمران خان پر حملے، ظل شاہ کے قتل اور ارشد شریف کے قتل کے بارے میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں دیا کہ اسے پی ٹی آئی کے خلاف حکومت کی مہم قرار دیا جاسکے۔ اسد قیصر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا امکان ہے۔ چند برس قبل ایم کیو ایم کے لیڈر الطاف حسین آئی ایس آئی اور پاک فوج پر برہم تھے اور بھارتی فوج اور را کو پکار رہے تھے۔ انہیں غدار قرار دے کر ان کی پارٹی کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ان کے تمام پسندیدید اور چنیدہ لوگ اہم جگہوں پر بیٹھے ہیں۔ بے نظیر بھٹو ہیلری کلنٹن سے مل کر پاکستانی فوج کی شکایات کرتی رہیں۔ نواز شریف اور آصف زرداری پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی شکایت کرتے رہے۔ مرتضیٰ بھٹو باقاعدہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جنگ لڑتے رہے۔ بلوچ اور پشتون رہنما بھی ایسا ہی کرتے رہے، ان ہی کو غدار بھی قرار دیا گیا کئی پارٹیوں کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا۔ لیکن حب الوطنی کی دعویدار حقیقی آزادی مارچ اور جلسہ کرنے والی پارٹی سے ہے کہ جو ممالک آپ کی مدد کے لیے پاکستان میں مداخلت کریں گے۔ کیا وہ یہ کام فی سبیل اللہ کریں گے۔ اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر اور حکومت میں آنے کے لیے امریکی پارلیمنٹ کو خط یہ رویہ بتارہا ہے کہ مسئلہ حقیقی آزادی نہیں اقتدار ہے۔