آئی ایم ایف نے معاہدے کے لیے جوہری اثاثوں سے متعلق کسی بھی شرط کو مسترد کر دیا

305

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول کے معاہدے کے لیے پاکستان کے جوہری اثاثوں پر کسی قسم کی شرط عائد کرنے کی تردید کی ہے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی صداقت نہیں۔

ایسٹر پریز کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی معاہدے میں جوہری پروگرام سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، پاکستان سے مذاکرات صرف اقتصادی پالیسی پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاشی مسائل کے حل اور ادائیگیوں کے توازن کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک اور مالیاتی استحکام لانا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے کہا تھا کہ امریکا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے مطمئن ہے۔

امریکی جنرل مائیکل ای کوریلاکا نے ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بجٹ، معاشی مسائل اور سیاسی تناؤ کا سامنا ہے۔

جنرل مائیکل کوریلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چیلنج کا بھی سامنا ہے، جنگ بندی ختم ہونے کے بعد پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملے بڑھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہوگا، ایٹمی یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی کو یہ حق حاصل ہے۔ بتاؤ پاکستان کو کیا کرنا ہے۔ رینج کے میزائل یا جوہری ہتھیار۔