ہاتھیوں کی لڑائی میں عوام روندے گئے

316

پاکستان کے معاشی حالات پر چین کو تشویش ہے، وہ پاکستان کے معاشی حالات کے لیے مغرب کی طرف سے عائد کردہ سخت معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دنیا سے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے متفقہ کوششیں کرنے پر زور دے رہا ہے تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ معاشی حالات مشکل لمحات سے گزر رہے ہیں، اِس پر دو رائے نہیں ہو سکتیں، آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے بعد کے حالات کے پیش ِ نظر ملک کی کاروباری برادری دہائیاں دے رہی ہے جبکہ عام آدمی بھی مہنگائی کو بھگتنے پر مجبور ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے سیاست دان اپنی روایتی بیان بازی میں مصروف ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کے خواہش مند ہیں تو سابق وفاقی وزیر حماد اظہر موجودہ اتحادی حکومت سے عنانِ حکومت چھین کر نگران حکومت کو دینے کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک طرف انتخابات کرانے نہ کرانے کی بحث ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کا سر اْٹھاتا ناسور ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ملک کے فنانشل ڈسپلن کے لیے ناگزیر ہیں اور یہ وہی مالی نظم ہے جس سے گریز کی وجہ سے ہمیں یہ دن دیکھنے پڑے ہیں تاہم عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔
رمضان کی آمد آمد ہے، معاشی ماہرین ماہِ مقدس سے قبل مہنگائی کے ایک نئے متوقع طوفان کی پیش گوئیاں کر رہے ہیں، حکومت کی طرف سے 19 اشیائے ضروریہ پر یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے پانچ ارب روپے کی اعلان کردہ سبسڈی شاید ہی عام آدمی کی مشکلات کا احاطہ کر پائے خصوصاً جب یوٹیلیٹی اسٹورز پہلے سے خالی پڑے ہوں، وہاں ضروریات زندگی دستیاب ہی نہیں ہیں جبکہ ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ مشکل معاشی حالات کی بڑی وجہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام ہے، ہاتھی اپنی لڑائی میں عوام کو روندے چلے جا رہے ہیں، جیت کسی کی بھی ہو نقصان صرف اور صرف عوام کا ہورہا ہے۔