قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات اور عالمی ادارے

559

اقوام متحدہ میں قطر کی مستقل مندوب ڈاکٹر ہند عبدالرحمن المفتاح نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ پر بحث کے دوران میں عرب ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان دیا اور کہا کہ بین الاقوامی ادارے قرآن پاک بے حرمتی کے واقعات کی کھلی مذمت سے گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے عرب ممالک کی جانب سے ان واقعات پر عالمی خاموشی کو مایوس کن قرار دیا اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت کے جذبات کو ہوا دینے والے کسی بھی اقدام کی مذمت کے لیے ضروری اقدامات کے ساتھ متعلقہ ممالک کی حکومتوں سے انسانی حقوق کے شعبے میں اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کریں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے اجلاس میں دنیا کے حکمرانوں کو قرآن کی اعلانیہ بے حرمتی کے اشتعال انگیز واقعات پر متوجہ کرنا ایک مثبت قدم ہے۔ لیکن اس سلسلے میں خود مسلم حکومتوں کی روش بھی قابل مذمت ہے۔ اسلام، اس کی تعلیمات، اس کے نظام اقدار کا تحفظ مسلم حکومتوں کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ ہونا چاہیے۔ عالمی نظام نے نظریہ ارتقا اور ہولوکاسٹ سے متنازع موضوع کے خلاف کوئی بات نہیں ہونے دی لیکن قرآن کی بے حرمتی اور توہین رسالت کو آزادی اظہار کا حق قرار دیتے ہیں۔ انسانی حقوق کے حوالے سے عالمی اداروں سے بات کرنا مسلم حکومتوں کے لیے اس لیے بھی ممکن نہیں ہے کہ اکثر ممالک کا نظام حکومت جبرواستبداد کی بنیاد پر قائم ہے اور وہ اپنے ملکوں میں اپنے شہریوں کو اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے اور اپنے افکارکی تبلیغ کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہیں۔ قطر کی مندوب کا یہ اقدام قابل ستائشہے۔ اس کے ساتھ مسلم حکمرانوں اور مقتدر طبقے کی مغرب زدگی بھی قابل غور ہے۔