شام اور ترکیہ کا خوفناک زلزلہ

1003

ترکیہ اور شام کے متصل علاقوں میں زلزلہ سے تباہ ہونے والے علاقوں میں اموات کی تعداد 7 ہزار میں ہو چکی ہے۔ ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس لیے قیاس کیا جارہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ ترکیہ کی حکومت کے ساتھ فلاحی تنظیموں کے رضا کاروں نے امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ 65 ملکوں کے 2600 رضا کار سرگرم ہیں، خود ترکی کی فلاحی تنظیموں کے اہلکار زلزلہ متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے بارے میں تجربہ رکھتے ہیں۔ ترکی اور شام کے علاقوں میں آنے والا زلزلہ اپنی شدت میں بہت بڑا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے ترکی کے زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے خصوصی فنڈ قائم کردیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے قوم سے زلزلہ زدگان کی مدد کی اپیل کی ہے۔ سراج الحق کی ہدایت پر الخدمت فائونڈیشن کا ایک وفد عبدالشکور کی قیادت میں ترکی روانہ ہوگیا ہے۔ قدرتی آفات کس وقت آجائیں اس کا کوئی علم نہیں ہوتا۔ یہ ترکی میں آنے والے زلزلے کے بعد امدادی کام کرنے والی تنظیموں نے بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بھی فوری طور پر طبی عملہ، رضا کار اورڈاکٹر ترکیہ اور شام روانہ ہوگئے ہیں۔ پی آئی اے نے بھی اعلان کیا ہے کہ استنبول اور دمشق کے لیے امدادی سامان مفت لے جائیں گے۔ زلزلہ سمندری و ہوائی طوفان، سیلاب جیسے حادثات انسانی تاریخ میں بیشتر پیش آتے ہیں۔ قدرتی آفات اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہیں۔ یہ نشانیاں بتاتی ہیں کہ انسان کتنا بے بس ہے۔ ایک وقت آئے گا پوری کائنات لپیٹ دی جائے گی اور سب اپنے ربّ کے حضور حاضر ہوں گے، ظالموں، جابروں نے یہ سمجھ لیا تھا کہ ان کا احتساب نہیں ہوگا، ہر قدرتی آفت اللہ کے منصوبے کے مطابق قیامت کی نشانیاں ہیں۔ اس مسئلے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ زلزلے کی پٹی پر کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی وجہ سے زلزلے کی تباہ کاری میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن ہمارے ماہرین شہریات اس پہلو کو اپنے سامنے کیوں نہیں رکھتے۔