ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلہ

477

ترکیہ اور شام میں پیر کے روز ہولناک زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں ابتدائی تخمینوں کے مطابق دس ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ لاکھوں متاثر ہیں اور سیکڑوں عمارتیں درجنوں علاقے مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔ 7.8 شدت کا زلزلہ کسی بھی علاقے کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے جبکہ اس کا مرکز زمین میں بہت زیادہ گہرائی میں نہ ہو۔تو اس کی تبہ کاری اور زیادہ ہو جائے گی۔ اس زلزلے کا مرکز جنوب میں 23 کلو میٹر دور اور زمین میں 17.9 کلو میٹر گہرا تھا۔ 1939ء کے بعد یہ سب سے بڑی آفت ہے۔ اصل چیلنج اس وقت ملبے تلے دبے ہوئے لوگوں کو نکالنا ہے اس کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات کی فراہمی ہے۔ جبکہ ان علاقوں میں سخت سردی بھی ہے۔ عالمی برادری کی طرح پاکستان نے بھی امدادی سرگرمیوں کا وعدہ کیا ہے اور پاکستان سے سب سے پہلے الخدمت نے اپنے طبی رضاکاروں کو تیار کردیا ہے، خصوصی وفد روانہ ہونے والا ہے ،اس کے ساتھ ہی پیچھے بحالی کے کاموں کے لیے بھی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ یہ درست ہے کہ یہ قدرتی آفت ہے اور اس کا مقابلہ یا مداوا مشترکہ جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ پوری دنیا اس مسئلے سے نمٹنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ پاکستان جیسا ملک جو خود گزشتہ برس کے شدید سیلاب سے سنبھل نہیں سکا ہے اس حوالے سے ترکیہ کی مدد کے لیے آگے بڑھا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف بھی انقرہ روانہ ہو، پاکستانی قوم کے جذبے میں کوئی کمی نہیں۔ یقینی طور پر وہ بھی بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لے گی۔ الخدمت فائونڈیشن کو زلزلہ زدہ علاقوں میں کام کرنے کا وسیع تجربہ بھی ہے اور سرد علاقوں کا بھی۔ کیونکہ جب آزاد کشمیر، بالا کوٹ اور صوبہ سرحد و اسلام آباد میں زلزلہ آیا تھا تو یہ سب علاقے سرد موسم والے ہیں اور وہاں ہر کام کرنا آسان نہیں لیکن الخدمت کے رضا کاروں نے تو وہاں بسیرا ہی کرلیا۔ اپنے گھر بار چھوڑ کر گئے اور ان زلزلہ زدگان کے دکھ درد بانٹے۔ پاکستانیوں کے جذبہ ایثار کی روشنی میں دنیا بھر سے الخدمت کو امداد کی پیشکش آنا شروع ہوگئی ہیں اور الخدمت اس سے قبل ہی تیاریاں شروع کرچکی تھی ، وفد بھی بھیجا جارہا ہے، پوری قوم اس وقت امت مسلمہ بن کر ایک جان ہوگئی ہے۔قدرتی آفات کا مقابلہ اسی طرح کیا جا سکتا ہے ۔ آنے والے دنوں میں یہ بھی دیکھا جائے کہ ترکی میں امدادی سامان متاثرین ہی کو ملے گا۔ پاکستان اور خصوصاً صوبہ سندھ کی طرح حکمرانوں اور حکمران پارٹی کے لیڈروں کی اوطاقوں سے برآمد نہیں ہو گا ۔ ترک ایک زندہ قوم ہیں وہ بہت جلد اس مشکل سے نکل جائیں گے ۔