highly paid worker

426

مملکت خداداد پاکستان اپنے دور کی سب سے مشکل ترین حالات کا سامنا کررہا ہے۔ ملک کو دیوالیہ بنانے کے لیے سیاسی حکمران جوڑ توڑ میں لگے ہوئے ہیں تو وہیں ایک طرف غربت میں پسے عوام آٹے کی ایک بوری کی خاطر قربان ہو رہے ہیں۔ ملک کے تمام وسائل بیرون ممالک کو فروخت کیے جارہے ہیں تو وہیں چند مٹھی بھر الخدمت کو مشن سمجھتے ہوئے ہر انسان کی مدد کے لیے سر دھڑکی بازی لگا رہے ہیں۔ مہنگائی بلند ترین سطح کو چھورہی ہے۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ کو اپنے پیارے بندوں پر رحم آگیا اور ملک کے بڑے شہر کراچی میں 15 جنوری کو الیکشن منعقد ہورہے ہیں۔ الیکشن ہو یا کوئی عام دن یہ کارکنان رضائے الٰہی کے لیے اپنی ناظمہ اور ناظم کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے تمام ترجیحات کو پس پشت ڈالتے ہوئے امربالمعروف کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔
ہاں بھئی لوگو ان افراد کو پہچان لو۔ یہی ہیں ہائیلی پیڈ ورکرز۔ اور معاوضہ بھی ایسا وصول کرتے ہیں کہ سن کر آپ کے ہوش اڑ جائیں۔ کوئی ایسا ویسا معاوضہ نہیں کہ دن کے چھے آٹھ ہزار سے ان کا کام چل جائے۔ یہ تو اس سے بھی زیادہ کئی زیادہ کئی سو گنا زیادہ بلکہ سات سو گناہ زیادہ لینے کے عادی ہیں۔ ان کی ایک اور خصوصیت جو آپ کو ان افراد کی پہچان کراسکتی ہے کہ ان میں کوئی سڑک چھاپ میٹرک یا انٹر پاس نہیں۔ ان میں سے کوئی تحقیق کار ہے تو کوئی ڈاکٹر کوئی سوشل مارکیٹنگ اور بزنس میں کئی دہائیوں کا تجربہ رکھتا ہے تو کوئی مشہور پرفیشل جامعہ کا انجینئر کوئی سینوں میں قرآن کو محفوظ رکھے ہوئے ہے تو کوئی فقہ کا ماہر کوئی طبیبہ ہے تو کوئی مشہور حکیم۔ کوئی درس نظامی کا مشہور معلم ہے تو کوئی بہترین موٹیویشنل اسپیکر۔ اسی پر بس نہیں کوئی کئی کتب کی مصنفہ ہیں تو کہیں دلوں کو اپنے سحر میں کردینے والی شاعرہ کوئی بہترین سرجیکل ڈاکٹر ہے تو کوئی بغیر موسیقی کے اپنی آواز سے سحرانگیز کردینے والا بہترین انسان۔ کسی کے پاس بہترین اور سب سے محبت کرنے والا دل ہے تو کوئی صرف اللہ کی خاطر لوگوں سے محبت کرنے کا فن جا تا ہے۔ کوئی اپنی دولت بے تحاشا راہ خدا میں خرچ کرکے راتوں میں پرسکون سوتا ہے تو کوئی دن کے اجالوں میں اپنے بھرے پرے خوب صورت پرسکون گھروں کو چھوڑ کر دور افتادہ جگہوں خداکی بستی، لیاری، ملیر، خمیسو گوٹھ اور دوسری بہت سی کچی بستیوں میں جاکر وہاں خلق خدا کی خدمت کرکے سکون پاتا ہے۔ کوئی نظم کی اطاعت میں اپنے اسٹیٹس اپنے مرتبے کو یکسر فراموش کرکے اسلام کے پیغام کو عام کرنے کا خواہاں ہے تو کوئی اس سے بڑھ کر اس طلب کا خواہش مند۔
یا خدا یہ کس بستی کے باشندے ہیں کہ جب پورا معاشرہ زر و زمین کی خاطر اپنے خونی رشتوں کی حرمت تک کو فراموش کرچکا ہے۔ یہ خلوص نیت سے دنیاوی لذتوں کی چاہ سے، ہر موسم سے بے پروا ہوکر سردی گرمی بہار بارش خزاں اور سخت دھوپ میں اپنے امیر کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے دیوانہ وار کبھی حکومت کے ظلم کے خلاف کئی دنوں کا دھرنا دیے بیٹھے رہتے ہیں تو کبھی بجلی کے دفتر کے سامنے اپنے شہر کے باسیوں کا مقدمہ لڑتے ہیں کبھی انہی مظلوم شہریوں کی خاطر واٹر بورڈ میں جاکر ٹینکر مافیا کے خلاف احتجاج بلند کرتے ہیں تو کبھی الیکشن کی تاخیری پر الیکشن کمیشن آفس کے سامنے دھرنے کی صورت میں آ موجود ہوتے ہیں۔ یہ اتنے ہائیلی پیڈ ورکرز ہیں کہ انہیں اس وقت صرف اپنے صلے کی تمنا ہوتی ہے۔ اس سات سو گناہ صلے کی خاطر وہ اپنے نظم کی اطاعت میں بڑے بڑے طوفانوں سے ٹکڑا جاتے ہیں۔ یہ مٹھی بھر افراد جن میں ہر عمر کے اور ہر طرح کے لوگ شامل ہیں چاہے وہ خواتین ہوں یا مرد وہ نوجوان لڑکے لڑکیاں ہوں یا کم عمر بچے۔ ان کی باہمت خواتین ایسا نہیں ہے کہ اپنی ذمے داریاں کسی اور کے حوالے کردیتی ہیں اپنے گھریلو امور کی باحسن وخوبی انجام دہی کے بعد ٹویٹر ٹرینڈ چلاتی ہیں اور ایسا کام کرتی ہیں کہ وہ ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے، فیس بک پر بڑے احسن انداز میں بڑے بڑے پیجز چلاتی ہیں، واٹس اپ پر براڈ کاسٹ گروپوں کے ذریعے پوری دنیا تک اپنا پیغام پہنچارہی ہیں۔ وہ ایسے دروس دیتی ہیں کہ سامعین پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ وہ شہادت حق کی ایسی چلتی پھرتی گواہ ہیں کہ ان کے کام سے روز ایک نئی تاریخ رقم ہوتی ہے۔ یہ مٹھی بھر مجاہدین کی فوج نے آج فریق مخالف کے کیمپوں میں موجود پیڈ ورکرز کی طبعیت صاف کردی ہے۔ وہ بھی حیران ہیں کہ خدایا یہ کس طرح کا سودا ہے جو یہ کرکے آئے ہیں جو انہیں ہر طرح کے ڈر و خوف سے بے پروا کررہا ہے۔ مخالفین کے اوچھے ہتھکنڈوں اور بے وقعت الزامات سے بے پروا یہ لوگ خدا کے دین کے غازی ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ
یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنے ہارے بھی تو بازی مات نہیں
یہ تمام الزامات ذاتی رنجشوں سے بے پروا ہوکر خالص اللہ کے دین کی سربلندی کے کیے کوشاں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
وہ اس مادیت پرستی کی آگ کو گلزار بنانے کے لیے سرتن کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ یہ ورکرز آپ کو کہیں ملیں تو ضرور ان میں شامل ہوجائیے اور اس یقین سے شامل ہوں کہ یہی تو جنت کا راستہ ہے اور یہ اس کے راہی سربکف۔ اس لیے تو یہ ہائیلی پیڈ ورکرز ہیں۔ یاد رکھیے دنیا نیک لوگوں سے خالی ہوتی جارہی ہے۔ اچھوں کی کمی کی وجہ سے نہیں، برائی بڑھ رہی ہے صرف اچھے لوگوں کی خاموشیوں کی وجہ سے۔
ہم سب کی گواہی دینے کا وقت آگیا ہے اور احادیث سے یہ بات عیاں ہے کہ جھوٹی گواہی دینے والے پر اللہ تعالیٰ جہنم واجب کردیتاہے۔ اپنے آپ ظاہر کیجیے۔ سچوں کا ساتھ دیجیے۔ دین و دنیامیں سرخرو پوجائے۔ یہی ہے ہائیلی پیڈ ورکرز کا اور ہمارا مشن۔ کیا آپ کا بھی؟؟