افغانستان میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ کیلئے چینی اسکالرز کا فٹ بال مقابلوں میں تعاون

490
 افغانستان میں ثقافتی ورثہ کے تحفظ کیلئے چینی اسکالرز کا فٹ بال مقابلوں میں تعاون

 افغانستان: افغانستان کی وسطی وادی بامیان میں سید حسن حسینی نے گزشتہ برس اگست میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اپنا پہلا فٹبال میچ کھیلا۔

اس وادی میں بامیان کے بڑے بدھا موجود ہیں۔حسینی نے کہا کہ “یہ کھیل امن و دوستی کا پیغام دیتا ہے اور اس حقیقت کو تقویت دیتا ہے کہ ہم امن پسند لوگ ہیں،

” انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اس جنگ زدہ ملک میں فٹ بال میدان میں واپس آتے وقت پہلے سے کہیں زیادہ “پرجوش” محسوس کررہے ہیں۔حسینی نے کہا کہ حال ہی میں بدھا کے مقام پر منعقدہ فٹ بال مقابلوں کا اہتمام “ہمارے چینی دوستوں کے تعاون سے کیا گیا۔

انہوں نے چین کی جامعہ پیکنگ ،جامعہ لان ژو ، جامعہ وین ژو ، سینٹرل اکیڈمی برائے فنون لطفیہ اور ہانگ کانگ میں مقیم غیر منافع بخش فرینڈز آف ڈن ہوانگ کے نوجوان اسکالرز کے ایک گروپ کا شکریہ ادا کیا،  جنہوں نے کھیل کے لئے مالی اعانت فراہم کی ۔

بدھا کے  53 میٹر اور 35 میٹر اونچے  مجسمے جس کے اطراف بدھ بھکشوں کے مجسمے کے لئے 1 ہزار 500 برس سے زائد قدیم غاریں ہیں، یہ اس خطے میں بدھ مت کی تہذیب کی یاد دلاتی ہیں۔

وادی بامیان کے ثقافتی مناظر اور آثار قدیمہ کو 2003 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔

کھیل کے ریفری اور جامعہ بامیان کے پروفیسر محمد تقی تقدسی نے فٹ بال مقابلوں کے انعقاد پر چینی اسکالرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ بارے شعور اجاگر کرنے کے لئے اس طرح کے کھیلوں کا انعقاد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ “اس کھیل سے ہمارا مقصد دنیا اور ثقافتی ورثے کے حامی اداروں کو اپنا پیغام پہنچانا تھا تاکہ بامیان میں ثقافتی خزانوں کی حفاظت کی جاسکے۔

“چینی اسکالرز کے ایک مقامی نمائندے علی حسین یار نے کھیل کے مقام پر شِنہوا کو بتایا کہ “فٹ بال میچوں کے انعقاد سے دنیا کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم افغان اپنے ثقافتی ورثے کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ عالمی برادری اس میں ہماری مدد کرے۔