حکومت کو غلط فہمی ہوئی، ان لوگوں سے بات ہو ہی نہیں ہو سکتی، عمران خان

216
we will win

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیوں سے خود کو الگ کر لے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے، یہ سب کس جرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہے؟

انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان، خاص طور پر ہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر ابھر رہا ہے، موجودہ امپورٹڈ سرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کےطور پر دیکھا جاتا ہے۔سابق وزیراعظم نے لکھا کہ امید تھی نئی عسکری قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ، میڈیا اور صحافیوں کیخلاف جنرل (ر) باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں سے خود کو الگ کر لے گی، عارض قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹرسواتی کو فورا رہا کیا جائے۔

عمران خان نے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا کہ ذہنی وجسمانی اذیت کےمستحق ٹھہریں۔ ان کے خلاف انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ پر حرف آتا ہے۔

اس سے قبل پشاور کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی اراکین سے خطاب کے دوران میں نے حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی مگر شاید میری بات سے غلط پیغام چلا گیا ہے کیونکہ میں نے یہ بات ملک کی خاطر کی۔ مذاکرات کی بات پر اتحادی حکومت کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں نے ایسی بات صرف ملک کی خاطر کی۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی حکومت انتخابات میں چلی جائے گی اور ملک رک جائے گا اس لیے انتخابات چاہے جب بھی ہوں مگر تحریک انصاف کو کامیابی حاصل ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ 75 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کروائیں کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے تو اس ضمن میں ہم نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف جارہے ہیں اور آپ کو ملک کی فکر ہے تو آپ بھی الیکشن کروائیں، باقی ان لوگوں سے کسی چیز پر بات نہیں ہو سکتی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم عام انتخابات کی طرف جا رہے ہیں اس لیے قومی و صوبائی اسمبلی کے تمام اراکین اپنے اپنے حلقوں میں نکلیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اگر 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں تو عام انتخابات کو روکا جا سکے اس لیے تمام اراکین کو اپنے اپنے حلقوں میں نکلنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے اتحادی حکومت کو صرف یہ کہا ہے کہ اگر آپ انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم بات کریں گے ورنہ ہم جلد ہی اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کا اعلان کریں گے۔ اگر اتحادی حکومت انتخابات کی بات پر آئی تو ٹھیک ہے، ورنہ اسی ماہ ہم اسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں لیکن ہم ان کو موقع دیتے ہیں، ہمارے ساتھ بیٹھیں ورنہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔