پاکستان میں 45 لاکھ سے زائد افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں،  ماہرین 

330
پاکستان میں 45 لاکھ سے زائد افراد سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں،  ماہرین 

کراچی:پاکستان میں 45 لاکھ سے زائد افراد سانس کی نالیوں میں تنگی کی بیماری سی او پی ڈی کے مرض میں مبتلا ہیں۔

دنیا بھر میں یہ بیماری جتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کے نتیجے میں اموات ہو رہی ہیں، آئندہ چند برسوں میں یہ دنیا کی تیسری بڑی وجہ موت بن جائے گی یہ باتیں ماہرین صحت نے ڈائو یونیورسٹی اسپتال کے ڈپارٹمنٹ آف پلمونولوجی کے زیر اہتمام سی او پی ڈی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ مردوں میں سگریٹ نوشی سی او پی ڈی کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ خواتین میں لکڑیاں گوبر وغیرہ جلانے سے پیدا ہونے والے دھویں سے یہ بیماری ہوتی ہے۔

خواتین میں سی او پی ڈی کی شرح 49 فیصد اور مردوں میں 61 فیصد ہے بچوں میں اس کی شرح بہت کم ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کرانک آبسٹریکٹیو پلمونری ڈیزیز، بزرگوں کی بیماری ہے۔ اکثر لوگ اپنی اس بیماری سے لاعلم رہتے ہیں۔

 ڈاکٹر فیصل اسد نے کہا کہ دمہ اور سی او پی ڈی کی علامات تقریبا یکساں ہیں جیسے کھانسی کا بار بار ہونا، سینے میں بلغم کے نتیجے میں سانس لینے دشواری و سانس کا پھول جانا وغیرہ۔ دمہ بچپن سے ہی لاحق ہوجاتا ہے اور یہ ٹھیک بھی ہو جاتا ہے، جبکہ سی او پی ڈی بڑی عمر کے افراد میں ہوتی ہے اور مریض کو سانس لینے میں میں آسانیاں پیدا کرنے کی دوائیں تمام عمر دی جاتی ہیں یہ بیماری ٹھیک نہیں ہوتی۔

 انہوں نے کہا کہ اینٹوں کی بھٹیوں میں جو ایندھن اور ربا جلائی جاتی ہے وہ صرف رنگ بدلنے اور اینٹوں کی اچھی کوالٹی ظاہر کرنے کے لئے ان کو زرد رنگ دینے کا دھوکا دیا جاتا ہے، یہ زہر جو ہوا میں چھوڑا جارہا ہے اور گاڑیوں کا دھواں، دونوں پھیپھڑوں میں جاکر انفیکشن کرتا ہے۔