بچوں کیلیے ایڈز سے بچاؤ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، یونیسف

348

اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف)نے ایڈز کے عالمی دن سے پہلے خبردار کیا کہ بچوں، نوعمر افراد اور حاملہ خواتین کے لیے ایچ آئی وی کی روک تھام اور علاج میں گزشتہ تین سالوں میں تقریبا کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور بہت سے علاقوں میں اب بھی روک تھام اور علاج کی کوویڈ- 19 سے پہلے جیسی صورتحال ہے۔

بچوں اور ایچ آئی وی/ ایڈز کی عالمی صورتحال سے متعلق یونیسف کے جاری کردہ سرسری جائزہ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے دوران تقریبا 1لاکھ 10ہزار بچے اور نوعمر افراد (19 سال تک )ایڈز سے متعلقہ وجوہات کی وجہ سے ہلاک ہوئے جب کہ مزید 3لاکھ 10ہزارنئے متاثر ہوئے، جس سے ایچ آئی وی سے متاثرہ نوجوانوں کی کل تعداد 27لاکھ  تک پہنچ گئی ہے۔

علاج اور روک تھام میں یہ جمود بچوں اور بڑوں کے علاج میں موجودہ اور بڑھتے ہوئے فرق میں زیادہ ہے۔یونیسف کی ایچ آئی وی/ایڈز کی ایسوسی ایٹ چیف، انوریتا بینز کا کہنا ہے کہ اگرچہ بچے ایڈزکے ردعمل میں بالغ افراد سے بہت پیچھے ہیں، لیکن گزشتہ تین سالوں میں جو جمود دیکھنے میں آیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے، جس سے بہت سی نوجوان زندگیوں کو بیماری اور موت کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔

بچے اس مرض کے خلاف ناکافی کوششوں کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں کیونکہ ہم اجتماعی طور پر متاثرہ بچوں کی نشاندہی  اور تشخیص اور انہیں علاج کی فراہمی میں ناکام ہو رہے ہیں۔ ہر روز جو اس بیماری کے خلاف  بغیر کسی پیش رفت کے گزرتا ہے، 300 سے زیادہ بچے اور نوعمر ایڈز کے ہاتھوں اپنی زندگی کی  جنگ ہار جاتے ہیں۔