سرکلر ریلوے کے 24 پھاٹک ختم کرکے ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا گیا

289

کراچی: وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی سرکلر ریلوے کی 24 ریلوے کراسنگز ختم کرنے کے منصوبے پر ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے تحت کے سی آر کے پھاٹکوں کو ختم کرنے کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کا ترقیاتی کام شروع کردیا گیا ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے 24ریلوے کراسنگ کو ختم کرنے کے منصوبہ پر 20ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں وفاقی حکومت کاحصہ 14ارب روپے ہے جبکہ 6 ارب روپے سندھ حکومت ادا کرے گی۔

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 3.2 ارب روپے ادا کردیا ہے جبکہ سندھ حکومت نے ابھی تک کوئی ادائیگی نہیں کی ہے۔ متعلقہ افسرکے مطابق کے کراچی سرکلرریلوے کے 44کلومیٹر لوپ کے 7 مقامات پرانڈر پاسز، فلائی اوورز اور ایلیویٹڈریل ٹریک تعمیر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ قبل گلشن اقبال 13Dپر دو انڈر پاسز کا کام شروع کردیا تھا تاہم مون سون کی وجہ سے 3 ماہ مکمل طور پر بند رہا، اب کچھ دنوں قبل دوبارہ کام شروع کردیا ہے، دونوں انڈر پاسز عام ٹریفک کے لیے ہوں گے۔

حسین آباد پر ریلوے اوور ہیڈ برج، موسی کالونی سے منگھوپیر تک 3.5کلومیٹر ایلیویٹڈ اور گلبائی پھاٹک سے ویسٹ وہارف تک 6.5کلومیٹر ایلیوٹیڈ ریل ٹریک زیر تعمیر ہے۔یونیورسٹی روڈ پر ایک انڈرپاس اور احمد شاہ بخاری، مچھر کالونی پر ایک فلائی اوور تعمیر کیاجائے گا۔ منصوبہ اس طرح ڈیزائین کیا گیا ہے کہ ان مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی تعمیر سے 24ریلوے کراسنگ بند ہوجائیں گے۔یہ پورا منصوبہ 2 سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔

پاکستان ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور کراچی سرکلرریلوے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کاشف یوسفانی کے مطابق کے سی آر فیز ون میں سول ورکس کا آغاز کردیا گیا ہے جو 2سال میں مکمل کرلیا جائے گا، فیز ٹو میں جدید بنیاد پرریل ٹریک اور اسٹیشن کی تعمیر نو ہوگی جس پرلائٹ ریل چلانے کی منصوبہ بندی ہے۔اس منصوبے پر 200ارب روپے لاگت آئے گی تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اسے کون تعمیر کریگا۔