اعظم سواتی کا اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹس اعتراف، ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

214

اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ایف آئی اے کی درخواست منظور کر لی۔

اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹس کے الزام میں گرفتار سینیٹر اعظم خان سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان اور علی بخاری نے اپنے مؤکل سے ملاقات کی۔دوران سماعت ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر جج نے استفسار کیا کہ اس کیس کی فائل کدھر ہے؟ ایف آئی اے حکام نے کیس کی فائل جج کے حوالے کی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے مصدقہ اکانٹ سے ٹوئٹ کیا گیا۔ پیکا کی سیکشن 20 کے تحت مقدمہ درج ہوا، مصدقہ اکانٹ سے شدید ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے، ٹوئٹرکے مصدقہ اکاؤنٹ سے ٹوئٹ ہونا ثابت شدہ ہے۔رضوان عباسی نے کہا کہ صرف یہ ایک ٹوئٹ نہیں، اعظم سواتی کے اکاؤنٹ سے پہلے بھی ایسے ٹوئٹس ہوئے ہیں، اعظم سواتی کے اکاؤنٹ سے طویل عرصے سے منظم ٹوئٹس ہوئے جن کا ریکارڈ موجود ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی پاس ورڈ ریکور کرنا ہے۔ اعظم سواتی تفتیش کے دوران تعاون بھی نہیں کر رہے۔ رضوان عباسی نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت 15 دن تک کا جسمانی ریمانڈ دے سکتی ہے، ملزم کے حق میں ریکارڈ پر کچھ آیا تو وہ بھی عدالت میں پیش کریں گے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کیا، اسے ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن قانون میں کور بھی ہے، کن کن لوگوں نے کس کس کے بارے میں کیا کہا وہ میں بتاؤں گا۔عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ موبائل ریکور ہوا ہے جس سے ٹوئٹ ہوئی۔جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے وہ موبائل گھر سے باہر پھینک دیا تھا۔ اس میں بیٹی کے گھر کی تصویریں ہیں۔میں جب مان رہا ہوں، ٹوئٹ میں نے کیا تو پھر ان کو کیا چاہیے۔

عدالت نے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور  کر لیا۔