توسیع کا کھیل نہ کھیلا جائے

304

سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک تجویز دے کر نہایت خطرناک رجحان کی جانب اشارہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کا تقرر نئی حکومت کرے اور موجودہ چیف کو اس وقت تک توسیع دے دی جائے۔ ان کا یہ کہنا تو درست ہے کہ آرمی چیف کا تقرر حکومت کرے لیکن اس کے لیے وہ اپنی حکومت آنے کی اْمید لگا کر کہہ رہے ہیں کہ اس وقت تک موجودہ آرمی چیف کو توسیع دے دی جائے، یہ نہایت بچکانہ باتیں ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آرمی چیف کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی سربراہ نے مسلسل فوج اور اپنے تعلقات کو کیش کرایا ہمیشہ یہی کہا کہ فوج میرے ساتھ ہے۔ موجودہ آرمی چیف کو انہوں نے ہی توسیع دی تھی۔ یہ کیسا رویہ ہے کہ جھگڑا پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کا ہے اور آرمی چیف کو توسیع دینے کی بات کی جارہی ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے بھی دبائو میں نہیں آیا اب بھی نہیں آئوں گا۔ وہ شہباز شریف کے پارٹی لیڈر نواز شریف کو 85 سیٹوں والا مفرور قرار دے رہے ہیں کہ وہ آرمی چیف کا کیسے تقرر کرے گا۔ لیکن جس طرح 85 سیٹوں والا مفرور ہوا ہے اسی طرح اب وہ خود ضمانت پر ہیں تو کیا ضمانت پر جو شخص ہو وہ آرمی چیف کا تقرر کرسکتا ہے۔ اس معاملے کو میرٹ پر چھوڑ دیں توسیع توسیع کا کھیل نہ کھیلا جائے۔ یہ رجحان ملک کو تباہ کردے گا، ملک کے وزیراعظم عمران خان نہیں رہے تو کیا ملک نہیں چل رہا۔ بے نظیر نہیں رہیں تو کیا ملک پیچھے چلا گیا اور آصف زرداری صدر نہ رہے تو کیا ملک بند ہوگیا۔ اگر توسیع کا سلسلہ دراز ہوا تو مزید خرابیاں ہوں گی، ہر تقرر کا نظام ہے اسے بروئے کار لایا جائے۔