سندھ حکومت کہاں ہے؟

1013

ڈینگی نے پورے ملک میں ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، سیلابی علاقوں میں مچھر کاٹ نہیں رہے بلکہ کھا رہے ہیں۔ رپورٹس یہ بھی بتا رہی ہیں کہ رواں سال یہ بیماری زیادہ شدت کے ساتھ ابھری ہے۔ اسلام آباد میں بھی اب تک ڈینگی کے 82 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں، خیبر پختون خوا میں 2 ہزار 400 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ راولپنڈی، لاہور، ملتان، خانیوال وغیرہ میں ڈینگی کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ کراچی میں صورت حال زیادہ خراب ہے، خبر کے مطابق کراچی میں ایک دن میں سے 100 سے زائد افراد ڈینگی میں مبتلا ہورہے ہیں، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں 60 فی صد مریض ڈینگی کے آ رہے ہیں۔ جب کہ دو ماہ کے دوران چھے بچوں سمیت 30 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ لیکن محکمہ صحت کا کہنا ہے صرف 1فرد ڈینگی سے ہلاک ہوا ہے۔ اس وقت صرف کراچی کی مختلف لیبارٹریوں میں ڈینگی کے ایک لاکھ سے زائد ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں، ملیریا کے کیسز بھی بڑی تعداد میں سامنے آرہے ہیں، بڑے اسپتالوں میں جگہ کم پڑ چکی ہے۔ یہ کوئی اچھی صورت حال نہیں ہے۔ سندھ میں صورت حال اس لیے بھی زیادہ خراب ہوسکتی ہے کہ یہاں بد انتظامی اور کرپشن دیگر صوبوںکے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ جب 2011 میں پنجاب میں ڈینگی تیزی سے پھیلا تھا تو اس کے خاتمے کے لیے تیزی سے کوششیں کی گئی تھیں، کیونکہ ڈینگی ایک خاص مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے اس لیے محکمہ صحت و متعلقہ اداروں کی پہلی ترجیح اور کوشش ہونی چاہیے کہ ڈینگی کا لاروہ جہاں جنم لیتا اور پھلتا پھولتا ہے اس کا خاتمہ کیا جائے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو اس بات کی آگاہی دی جائے کہ وہ مچھر کو افزائش کی جگہیں فراہم نہ کریں یعنی کوڑے دان، گملوں، برتنوں اور دیگر جگہوں پر پانی جمع نہ ہونے دیں۔ اسی طرح حکومتی اور انتظامی سطح پر فوری مچھر مار ادویہ کا اسپرے بھی کیا جائے۔ خاص طور پر سندھ میں ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن سندھ حکومت ٹی وی اسکرین کے علاوہ کہاں ہے؟ کسی کو نہیں معلوم۔