سیلاب متاثرین کیلیے امداد: حافظ نعیم الرحمن نے الخدمت مرکزی کیمپ کا افتتاح کردیا

466

کراچی:جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت اندرون سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کی سرگرمیاں مزید وسیع اور تیز کر دی گئی ہیں ۔

شہر بھر میں جماعت اسلامی کے تمام اضلاع اور نچلی سطح پر قائم دفاتر میں خشک غذائی اجناس اور نقد رقوم جمع کرانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے نیو ایم اے جناح روڈ پر قائم الخدمت کے مرکزی امدادی  کیمپ کا افتتاح کیا اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اہل خیر سے اپیل کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں اور بے گھر ہونے والوں کی امداد اور بحالی کے لیے جماعت اسلامی اور الخدمت سے بھر پور تعاون کریں ۔

امدادی کیمپ پر چیف ایگزیکٹیو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے بھی امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے گفتگو کی۔اس موقع پر الخدمت کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ،جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حالیہ سیلاب تباہ کاریوں سے شہر کے ساتھ ساتھ گاوں بھی زیر آب آگئے ہیں،ایسی صورتحال میں حکومت اپنا کردار ادا نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بین الاقوامی فنڈز کی منتظر ہے اور کورونا وبا کی طرح فنڈز وصول تو کر لے گی مگر عوام پر خر چ نہیں کیے جائیں گے ۔ بد قسمتی سے سندھ حکومت کوسیلاب کی تباہ کاری سے قبل موثر اقدامات کرنے چاہیے تھے جو نہیں کیے گئے ۔ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے بھی بارشوں کا پانی اب تک شہروں اور گاؤں میں موجود ہے۔وزیر اعلیٰ اور ان کی پوری ٹیم سندھ کے ایسے علاقوں میں گئے جو محفوظ ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قوم نااہل حکمرانوں سے حساب مانگ رہی ہے کہ اربوں روپے کہاں خرچ کیے گئے۔پیپلز پارٹی مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود عوام کے لیے کچھ نہیں کرسکی۔انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ وزیر اعظم اندرون سندھ سیلاب زدہ علاقوں میں نہیں گئے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق پہلے قومی رہنما ہیں جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کام کا جائزہ لیا۔جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار اول روز سے ہی ریلیف کا کام کررہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں بھی اگر الخدمت سمیت دیگر این جی اوز نہ ہوتیں تو بہت برا حال ہوتا۔الخدمت اب تک سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں پر کروڑوں روپے خرچ کرچکی ہے ۔ملک کے کسی بھی علاقے میں کوئی بھی آفت آتی ہے تو کراچی کے اہل خیر حضرات اپنا دل کھول کر عطیات جمع کرواتے ہیں۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کے رضاکار جنوبی پنجاب ، اندرون سندھ اور بلوچستان میں بھی ریلیف کے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو اندرون سندھ کے مہمان خانوں اور ڈی سی آفسز میں پناہ دی جائے۔ این جی اوز کے رضاکاروں کو بھی سرکاری املاک اور سہولیات فراہم کی جائیں۔ نوید علی بیگ نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے کراچی سمیت پورے پاکستان میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ الخدمت نے شروع دن سے ہی متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کے فرائض انجام دینے کے لیے ٹیمیں روانہ کردی تھیں۔ جیسے ہی بلوچستان اور سندھ میں سیلابی تباہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو ہم نے مقامی الخدمت سے رابطہ کرکے ریلیف کا کام کیا۔

حافظ نعیم الرحمن  نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث رابطہ اور راستے بند ہوچکے تھے۔ اندرون سندھ میں اکثر گاوں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ 903 افراد ان بارشوں کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں جانور مر چکے ہیں۔ الخدمت بغیر کسی باقاعد ہ اپیل کے کروڑوں روپے اہل خیر حضرات کے تعاون حاصل کرچکی ہے اور سیلاب زدہ گان کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ ریلیف کے کام کو وسعت دینے کے لیے اب ہم اہل خیر اور صاحب ثروت افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ الخدمت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مالی تعاون کریں تا کہ ہم مزید آگے ریلیف کا کام کرسکیں۔