اووربلنگ سمیت دیگر ایشوز پر کے الیکٹرک سے دو دو ہاتھ کرنے ہیں، وفاقی وزیر توانائی

329
electricity prices

کراچی : وفاقی وزیر تونائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کردیے گئے ہیں، جس سے ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین کو فائدہ ہوگا ۔

اس مد میں 22 ارب روپے کا ریلیف صارفین کو دیا ہے۔ فیول پرائس ایڈجسمنٹ وقت پر نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ۔یہ چارجز عذاب عمرانی کا نتیجہ ہیں۔حکومت کراچی میں بھی صارفین کو بجلی کی دستیابی اور افورڈیبلیٹی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ صارفین کو درپیش اوور بلنگ کے ایشوز کو ختم کرنے ہیں۔ اس حوالے سے کے الیکٹرک انتظامیہ سے بات کرنی ہے اور ان سے تمام ایشوز پر دو دو ہاتھ کرنے ہیں۔

بدھ کے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے کہا فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے سے ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس مد میں 22 ارب روپے کا ریلیف صارفین کو دیا ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ اکتوبر سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو گی اس کا انتظام کر لیا ہے۔وزیرتوانائی نے کہا کہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ وقت پر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا۔وقت پر ٹیرف انانس ہو جاتا تو صارفین کو مشکلات نہیں ہوتیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نیپرا کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق صارفین کے ریلیف کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ اگست کے مہینے میں جولائی کے جو بل آئے پورے ملک میں اس پر احتجاج ہوا۔ جون میں جو بجلی استعمال ہوئی وہ سرچارج لگ کر آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جون کا فیول سرچارج اگست کے بلوں میں لگا۔ جون میں گرمی زیادہ تھی اور بجلی کا استعمال زیادہ ہوا اس لیے چارجز زیادہ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران حکومت نے سستے بجلی گھر یا کوئی اضافی میگاواٹ ایڈ نہیں کیا۔ آنے والے دنوں میں کراچی کے شہریوں کو تبدیلی نظر آئے گی۔ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے ساتھ کچھ معاملات بھی طے کرنے ہیں۔کسی کو برا نہیں کہنا بلکہ بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے آئندہ چند ہفتوں میں کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان مالی معاملات کے حل پر اہم پیشرفت ہوگی۔

وزیر توانائی کے مطابق صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کے لیے چیلنج ہے۔ ہمارے کے الیکٹرک سے طویل مذاکرات جاری ہیں۔کے الیکٹرک کی نجکاری کے نتائج توقع کے مطابق نہیں آئے۔ ایک ہزار میگا واٹ بجلی وفاقی حکومت دیتی ہے اور یہ کمرشل معاہدہ نہیں ہے یہ بجلی کراچی کے لوگوں کی تکلیف کم کرنے کے لیے ہے۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس معاہدے میں بہت گھمبیر ایشوز ہیں۔ حکومت پاکستان نے کے الیکٹرک کے پیسے دینے ہیں اور کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کے پیسے دینے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ نیا معاہدہ اب قانون کے مطابق کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کل تھر میں 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک کا منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔ایندھن کی قیمتوں جو اصافہ ہوا ہے اس سے بچت کا ذریعہ بھی شنگھائی تھر کول منصوبہ ہے۔ بجلی کے نئے کارخانے پاکستان میں دستیاب ایندھن کے ذخائر کی بنیاد پر لگیں گے۔ان کے مطابق اب بجلی کی پیداوار کے لیے نیوکلر، سولر، تھرکول سمیت دیگر ذرائع استعمال کریں گے۔